مشاہدے اور تجربے کے بعد یہ حقیقت واضح ہوئی ہے کہ عام طور پر ایک تندرست انسان کی نظر۴۰ سال کی عمر کے بعد کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہے جس کے بعد چشمے یا لینز کی ضرورت پڑتی ہے۔ بعض افراد کی دور اور بعض کی نزدیک کی نظر میں کمی بیشی ہوتی تمام لوگوں کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ ساری زندگی نظر درست اور۶×۶ ہی رہے مگر ایسا ممکن نہیں ہے۔ ہاں ایسا ممکن ہے کہ خوراک اور مناسب احتیاط کے ذریعے نظر کی کمزوری کے اسباب کو مزید پیچھے دھکیل دیا جائے۔
امریکن ایپٹو میٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق دنیا کے تقریباً اڑھائی کروڑ افراد بڑھتی عمر اور سفید موتیے وغیرہ جیسے امراض کی وجہ سے اندھے پن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ان میں سے زیادہ تر افراد کی عمر 55 برس سے زائد ہے۔ یہ اندھا پن یا انتہائی کمزور بصارت ایکسیڈیشن اور Inflamation جیسے عوامل کی وجہ سے ہوتی ریسرچ نے یہ ثابت کیا ہے کہ وٹامن سی، وٹامن ای، زنک، اومیگا تھری، فیٹی ایسڈز، لیوٹن اور زیاکسنتھن اجزاء کی حامل سبزیاں اور پھل عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اینکھوں اور بصارت کو لاحق ہونے والے امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ایج ہم ایپ کو کچھ ایسی سبزیوں اور پھلوں سے متعارف کرواتے ہیں کہ جن کے خوراک کے ساتھ باقاعدہ استعمال سے نہ صرف ایپ کی بصارت تادیر درست رہے گی بلکہ ایپ کی اینکھیں مختلف امراض چشم سے بھی محفوظ رہیںگی۔
بند گوبھی (Kale): بند گوبھی ایک انتہائی مفید سبزی ہے جس میں کینسر کے خلاف مدافعت کرنے والے وٹامنز اور اینٹی ایکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں۔ اس کو بطور سلاد، پھلوں کے ساتھ اور چپس وغیرہ کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک تو کینسر کے خلاف انتہائی کارآمد ہے جبکہ ٓانکھوں کے امراض اور بصارت کی کمزوری کو بھی رفع کرتی یہ ایک ایسی نعمت خداوندی ہے کہ جس کو کئی طریقے سے کھایا جاسکتا ہے۔ مثلاً ابال کر، ایگ پر بھون کر، ہنڈیا میں پکا کر وغیرہ وغیرہ۔ اس میں موجود لیوٹین اور زیاکسنتھن بصارت اور امراض چشم کے خلاف مویثر ہتھیار ہیں۔ اس کو یخنی اور سوپ وغیرہ میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پالک ایک صحت بخش اور ذائقہ دار سبزی ہے۔ اس کو علیحدہ یا گوشت میں ملاکر پکایا جاتا ہے۔ اس میں بھی لیوٹن اور زیا کسنتھن کی قابل ذکر مقدار موجود ہوتی۔ اس کو بطور سلاد اور سینڈوچ کے ساتھ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگر اسے پکا کر کھایا جائے تو اس میں موجود صحت بخش اجزاء زیادہ زود ہضم ہوجاتے ہیں۔
گوبھی یا شاخ دار گوبھی وٹامن سی سے بھر پور ہوتی ہے جبکہ بصارت کو جلا بخشنے والے اور اینکھوں کے امراض سے محفوظ رکھنے والے اجزاء لیوٹن اور زیاکسنتھن بھی اس میں قابل ذکر حد تک موجود ہوتے ہیں۔اس کو ایپ بطور سبزی پکا بھی سکتے ہیں، اسے طعام کے ساتھ بطور سلاد بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ یہ ابال کریا فرائی کرکے بھی استعمال کی جا سکتی صحت کیلئے انڈے کی اہمیت سے کس کو انکار ہے۔ دنیا کے زیادہ تر انسان ناشتے میں انڈا ضرور استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ توانائی سے بھر پور ہوتا ہے۔ انڈے میں لیوٹن، وٹامن ای اور اومیگا۳- جیسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو بالعموم صحت بخش اور بالخصوص اینکھوں کی صحت کیلئے بن
یادی کردار کے حامل ہیں۔ فارمی انڈوں کی نسبت دیسی انڈوں میں مندرجہ بالا غذائی اجزاء زیادہ نسبت میں پائے جاتے ہیں۔ روزانہ ایک انڈے کا استعمال ایپ کے جسم کو توانائی اور بیماریوں کے خلاف مدافعت فراہم کرتا ہے۔
سنگترہ، مالٹا، کینو، مسمی وغیرہ ایک ہی خاندان کے پھل ہیں۔ ان میں وٹامن سی بکثرت پایا جاتا ہے جو اینکھوں کے ٹشوز کی نشوونما اور صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بصارت کی کمزوری دور کرنے کیلئے یہ ایک تریاق کی سی حیثیت رکھتا ہے۔