لکھنؤ:26 نومبر(یواین آئی)یوپی سنی سنٹرل بورڈ نے آج یہاں بورڈ اراکین کے ساتھ ہوئی میٹنگ کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ بابری مسجد رام مندر معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل داخل نہیں کرے گا .
عدالت عظمی نے 9 نومبر کو بابری مسجد رام مندر متنازع اراضی ملکیت معاملے میں فیصلے سناتے ہوئے متنازع زمین پر رام مندر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ بنانے اور مسجد کے لئے اجودھیا میں ہی کسی نمایاں مقام پر 5 ایکڑ زمین فراہم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا ریاستی راجدھانی لکھنؤ میں مال اوینیو روڈ پر واقع سنی سنٹرل وقف بورڈ کےدفتر پر ہوئی میٹنگ میں بورڈ نے اپنا رخ صاف کردیا کہ وہ نظر ثانی کی اپیل داخل نہیں کرے گا لیکن عدالت کی ہدایت پر مسجد کےلئے اجودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین لینے پر بورڈ نے ابھی اپنا رخ صاف نہیں کیا ہے۔
فیصلے کے فورا بعد ہی بورڈ کے چیئر مین زفر فاروقی نے کہا تھا کہ بورڈ اس ضمن میں نظر ثانی کی اپیل داخل نہیں کرے گا لیکن انہوں نے کہا تھا کہ اس کا حتمی فیصلہ بورڈ کی میٹنگ میں ہوگا آج بورڈ نے اس بات پر مہر ثبت کردی کہ وہ نظر ثانی کی اپیل داخل نہیں کرے گا۔
بورڈ چیئرمین زفر فاروقی کی قیادت میں ہوئی میٹنگ میں 8 میں سے سات اراکین میٹنگ میں پہنچے ۔موصول اطلاع کے مطابق سات میں چھ اراکین نظر ثانی کی اپیل داخل نہ کرنے اور ایک داخل کرنے کے حق میں تھے۔
میٹنگ میں شامل ایک رکن کے مطابق میٹنگ میں عدالت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل داخل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ زمین لینےکے سلسلے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ اس کے لئے بورڈ بعد میں فیصلہ کرے گا۔
اطلاعات کے مطابق بورڈ کےاکثر ممبر ان کاخیال ہے کہ اگر متنازع اراضی کی ارد گرد 67 ایکڑ میں سے پانچ ایکڑ کا کوئی پلاٹ یا اجودھیا میں کسی نمایاں مقام پر زمین دی جاتی ہے تو بورڈ کو اسے قبول کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔موصول اطلاع کے مطابق بورڈنے زمین لینے یا نہ لینے پر اس لئے فیصلہ نہیں کیا ہے کیونکہ ابھی اسے اس ضمن میں حکومت کی جانب سے کسی قسم کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ ساتھ ہی بورڈ یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ اسے کس جگہ پر زمین دی جاتی ہے اس کے بعد ہی وہ فیصلہ کرے گا کہ زمین لی جائے کہ نہیں۔
بورڈ میٹنگ میں چیئر مین زفر فاروقی کےساتھ عدنان فاروق شاہ،خوشنید میاں،جنید صدیقی،محمدجنید ،عبدالرزاق خان اور محمد ابرار نے شرکت کی۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ 17 نومبر کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہوئی ایمرجنسی میٹنگ میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ عدالت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل داخل کرے گا ساتھ ہی مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مسجد کے لئے اجودھیا میں کسی دوسری جگہ زمین لینے سے منع کردیا تھا۔