لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ ریاستی گورنر
نے آج ریاستی اسمبلی اور قانون ساز اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی حکومت کی اہم پالیسیوں اور پروگراموں کا مختصر خاکہ پیش کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اسمبلی کے اراکین سے اپیل کی کہ ان کی حکومت کے ذریعہ ریاست کو ترقی کے راستے پر تیز رفتاری سے گامزن کرنے میں اہم رول ادا کریں۔ انہوںنے یاد دلایا کہ گزشتہ خطبہ میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کے قول و فعل میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ریاستی حکومت نے عوام سے کئے گئے وعدوںکو پورا کرنے کیلئے قدم اٹھائے ہیں اسی کا نتیجہ ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے عرصہ میں ریاست نے جو ترقی کی ہے ویسی ترقی گزشتہ حکومتیں پانچ برسوں میں بھی نہیں کر سکی ہیں۔ مفت دوائیں، تعلیم اور مفت آبپاشی جیسے وعدوں کو پورا کرنے میں ریاستی حکومت کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے سرکاری اسپتالوں میں غریبوں کا علاج مفت کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ سرکاری اسپتالوںمیں ایکسرے و پیتھالوجی جانچ بھی مفت کر دی گئی ہے۔ حاملہ خواتین اور حادثہ میں زخمیوںکو فوری طبی سہولت مہیا کرانے کے مقصد سے تمام ضلع صدر دفاتر و ترقیاتی بلاکوں پر مفت ایمبولنس خدمات مہیا کرائی گئی ہیں۔ موجودہ اسکیم کے تحت ۹۸۸؍ ایمبولنس چلائی جا رہی ہیں۔ گورنر نے بتایا کہ ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی اسپتال لکھنؤ میں پچاس بستروں والے اطفال امراض شعبہ اور بلرامپور اسپتال لکھنؤ میں ۱۰۰ بستروں والا اسپتال قائم کیا گیا ہے۔ کینسر جیسی مہلک بیماری کے علاج کیلئے لکھنؤ میں بین الاقوامی سطح کے اعلیٰ سطحی کینسر ادارہ قائم کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ مسٹر جوشی نے کہا کہ ریاستی حکومت سچر کمیٹی کی سفارشات کے مطابق اقلیتی فرقہ کی ہمہ جہت ترقی کیلئے پابند ہے۔ اقلیتوں کو مختلف ترقیاتی اسکیموں اور پروگراموں میں حصہ دلانے کیلئے تیس محکموں کے ذریعہ ۸۵ بہبودی اسکیموں کو مقررہ ہدف پورا کرنے کیلئے بیس فیصد حصہ اقلیتی فرقہ کیلئے مقرر کیا گیا ان میں شہری علاقوں میں بنیادی خدمات ،صحت، تعلیم، مہارت، سماج بہبود زمرہ کی اسکیمیں شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سنسکرت اسکولوں کو امدادی فہرست میں شامل کرنے اور عربی فارسی مدرسوں کو منظوری دینے اور امدادی فہرست میں شامل کرنے کا تاریخی فیصلہ بھی ریاستی حکومت کے ذریعہ کیا گیا ۔عربی فارسی مدرسوں کی جدید کاری اسکیم کیلئے بجٹ کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔ ریاست میں صنعتی کاری میدان میں کئے گئے کاموں پر روشنی ڈالتے ہوئے ریاستی گورنر بی ایل جوشی نے کہا کہ ان کی حکومت بہتر صنعتی ماحول بناکر سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت توانائی شعبہ میں سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ۱۷-۲۰۱۶ تک تمام شہری علاقوں میں ۲۴ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں ۱۶ گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی۔ سرکاری سیکٹر میں ایک ہزار میگاواٹ صلاحیت کا انپرا ڈی منصوبہ، ۳۳۰ میگاواٹ صلاحیت کی شری نگر پن بجلی منصوبہ اور پرائیویٹ زمرہ کی ۱۹۸۰ میگاواٹ صلاحیت کے بارہ منصوبوں سے ۲۰۱۴ء میں بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔اسی طرح ۱۹۸۰ میگاواٹ صلاحیت کا للت پور توانائی منصوبہ سے ۲۰۱۵ء میں بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی۔ مسٹر جوشی نے کہا کہ حکومت نے سہل آمد و رفت کے مقصد سے لکھنؤ-آگرہ تک چھ لین کے ۲۷۰ کلو میٹر طویل ایکسپریس وے کی تعمیر کے ساتھ ساتھ آگرہ لنر لنک روڈ کی تعمیر کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کے نوجوانوں کو برسرروزگار بنانے کیلئے کوشل وکاس مشن قائم کیا گیا تاکہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع حاصل ہو سکیں۔اس کے علاوہ ان کی حکومت کے ذریعہ بیروزگار نوجوان لڑکے لڑکیوں کو ایک ہزار روپئے ماہانہ بیروزگاری بھتہ دیا جا رہا ہے۔ ریاست کے انٹر میڈیٹ پاس طلباء وطالبات کو ملک و بیرون ملک میں تکنیکی ترقی کی معلومات و اعلیٰ تعلیم کیلئے لیپ ٹاپ تقسیم کئے گئے ہیں۔ ریاست کے طلباء کو اعلیٰ تکنیکی تعلیم مہیا کرائے جانے کے مقصد سے مدن موہن مالویہ انجینئرنگ کالج گورکھپور کو ٹیکنکل یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا ہے۔ ریاستی گورنر نے مختلف محکموں کے ذریعہ شروع کئے جا رہے منصوبوں اور اہم کاموں کی تفصیلات بھی پیش کیں۔