لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ ریاستی حکومت من مانے طریقہ سے آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کا تبادلہ کر رہی ہے۔ ہائی کورٹ کے ذریعہ اعتراض سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے ریاستی حکومت کے ذریعہ کئے گئے تبادلے پر ہائی کورٹ کے ذریعہ اعتراض کئے جانے اور یہ ہدایت دیئے جانے کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ ترمیم کئے گئے آئی اے ایس کاڈر قوانین کے تحت ضابطوں کودھیان میں رکھتے ہوئے ہی تبادلے کئے جائیں جس سے ظاہر ہو رہاہے کہ ریاستی حکومت من مانی کر رہی ہے۔ اترپردیش کانگریس کمیٹی کے میڈیا سکریٹری وجے سکسینہ نے پریس کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر مرکزی حکومت کے ذریعہ آئی اے ایس کاڈر رولس میں ترمیم کر کے ریاستی حکومتوں کو سینئر آئی اے ایس اور آئی پی ایس کے تبادلے دو سال تک نہ کرنے اور سول سروسیز بورڈ کی تشکیل کا حکم دیا گیا لیکن اترپردیش حکومت نے نہ صرف سول سروسیز بورڈ کی تشکیل کی اور سینئر نوکر شاہوں کو ت
اش کے پتے کی مانند سمجھا ہے۔ مسٹر سکسینہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر مرکزی حکومت کے ذریعہ آئی اے ایس، آئی پی ایس قوانین میں ترمیم کئے جانے سے ایک طرف جہاں ریاستی حکومت کے ذریعہ ٹرانسفر صنعت پر روک لگ سکتی تھی اور من مانے طریقہ سے اپنے ذاتی مفادات کو حاصل کرنے کی نیت سے تبادلے اور تقرری کی جا رہی ہے۔ ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ اور مرکزی حکومت کی ہدایات کو نظر انداز کیا ہے اور بڑے پیمانے پر تبادلے کئے ہیں۔