ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ صرف اسرائیل کو خوش کرنے کے لیے امریکا نے ہم پر اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے سرکاری ٹیلی وژن کے ایک پروگرام میں ایران پر عائد امریکی اقتصادی پابندیوں کو صدر ٹرمپ کی اسرائیل کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
ایرانی صدر حسن روحانی کا امریکا سے مذاکرات کے امکان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ اگر امریکا ایران پر عائد غیر قانونی پابندیاں ختم کر دے تو ایران جوہری معاملے پر صدر ٹرمپ سے مذاکرات کے لیے تیار ہے اور یہ مذاکرات جوہری معاہدے کے دیگر فریقین کے سربراہان کی موجودگی میں بھی ہوسکتے ہیں۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ تیل اور گیس کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ہونے والے مظاہروں میں غیر ملکی قوتوں کا ملوث ہونا خارج از امکان نہیں تاہم موثر حکمت عملی اور سیکیورٹی فروسز کے بروقت ردعمل کی وجہ سے مظاہروں پر قابو پالیا گیا ہے اور مظاہرین کو بھی اندازہ ہوگیا ہے کہ یہ اضافہ ملک کیلیے کتنا ناگزیر تھا۔
واضح رہے کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس نے 2015 میں ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کیلیے ایک معاہدہ کیا تھا تاہم 2018 میں صدر ٹرمپ نے معاہدے سے دستبردار ہوکر ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں جواباً ایران نے بھی یورینیئم افزودگی میں اضافہ کردیا جب کہ بقیہ فریقین اب بھی معاہدے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔