لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔گزشتہ کئی برسوں سے ۱۷پسماندہ ذاتوں کی سماجی و معاشی طریقہ سے بہت زیادہ پسماندہ ذاتوں جیسے کیوٹ، ملاح، گوڑیا، تریا، مجھوار، باتھم، نشاد وغیرہ کو درج فہرست ذات میں شامل کرنے کیلئے مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن سماج وادی پارٹی و بی ایس پی مذکورہ پسماندہ ذاتوں کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے اور اس میں بھی سیاست کر رہی ہے۔ اترپردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری و انچارج پسماندہ سیل چودھری ستیہ ویر سنگھ نے کہا کہ سابقہ بی ایس پی نے اپنے دور اقتدار میں مذکورہ پسماندہ ذاتوں کو درج فہرست ذات میں شامل کرنے کیلئے صرف اعلانات اور تقریر کی تھیں لیکن جب مرکز میں کانگریس کی قیادت میں یو پی اے حکومت نے یہ مط
البہ کیا کہ وہ آئینی کارروائی کو مکمل کریں اور اسمبلی میں باقاعدہ منظورکراکر مرکزی حکومت کے پاس بھیجیں۔ سابقہ بی ایس پی حکومت نے اس مسئلہ پر کوئی فیصلہ نہیں کیا اور اسے انتخابی مدعا بنایا۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ ریاست کی موجودہ سماج وادی حکومت دوبارہ اس مسئلہ پر سیاست کر رہی ہے اور پسماندہ ذاتوں کے ساتھ نا انصافی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے جائز مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ اس معاملہ میں ۱۷؍فروری کو جب پسماندہ ذاتوں کے نمائندوں نے پُر امن طریقہ سے جائز مطالبات کی حمایت میں حکومت کی توجہ مبذول کرنے کی کوشش کی تو ان کے جائز مطالبات سننے اور ان پر مناسب کارروائی کرنے کے بجائے ان پر لاٹھی چارج کیا گیا جس میں درجنوں لوگ شدید طور سے زخمی ہو گئے تھے۔ کانگریس پارٹی ریاستی حکومت کے ذریعہ اس کارروائی اور لاٹھی چارج کی شدید مذمت کرتی ہے۔