تلنگانہ کے سائبرآباد پولیس کمشنر وی سی سجنارنے دیشا واقعہ کے ملزمین کے انکاؤنٹر میں ہلاکت پرردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے خود کے دفاع میں گولی چلائی۔ اُنہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ملازمین پرحملے پرہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم نے گولی چلائی کیونکہ ہمیں زخمی کرتے ہوئے یہ ملزمین پولیس تحویل سے فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔ کمشنر نے بتایا کہ زخمی ہونے والے دو پولیس اہلکاروں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی تفصیلات اورمنظرکشی کے لئے پولیس کی ٹیم اسکاؤٹ کے ساتھ کل شب 2 بجے تونڈپلی ٹول پلازا پہنچی۔ ان ملزمین کو چٹان پلی کلورٹ کے علاقہ کولے جایا گیا جہاں مقتولہ ڈاکٹر کی نعش کو جلایا گیا تھا۔ ان سے یہ پوچھا گیا کہ 28 نومبر کی شب کس طرح یہ واردات انجام دی گئی۔
اسی دوران دو ملزمین عارف اور چنا کیشولو نے پولیس کے ہتھیار چھین کرفرار ہونے کی کوشش کی۔ ان ملزمین نے پولیس ٹیم پرسنگباری بھی کی۔ پولیس نے خود کے دفاع کے قدم کے طور پراُن پر فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں یہ ملزمین موقع پرہی ہلاک ہوگئے۔
Cyberabad CP VC Sajjanar on today's encounter: Today, the police brought the accused to the crime spot as part of investigation. The accused then attacked the police with sticks and then snatched the weapons from us and they started firing on police. pic.twitter.com/lkMHfOFDWp
— ANI (@ANI) December 6, 2019
سائبرآباد پولیس کمشنر وی سی سجنارکابیان سائبر آباد پولیس کمشنروی سی سجنار نے بتایا کہ ایک خاتون ڈاکٹر سے اجتماعی عصمت دری اور قتل کے معاملے کی تحقیقات کے بعد 4 افراد کو گرفتار کیا گیا۔جس کے بعد انہیں 14 دنوں کی عدالتی تحویل میں دے دیا اور پولیس نے عدالت سے رجوع ہوکر 7 دنوں کی پولیس تحویل حاصل کی تھی ۔
پولیس کمشنر کا کہناہے کہ پولیس مزید ثبوت حاصل کرنا چاہتی تھی ۔ لیکن اس دوران ملزمین نے پولیس پارٹی پرحملہ کردیا۔کمشنر وی سی سجنارکاکہناہے کہ اس دوران ملزم محمدعارف اورکیشولو نے ہتھیارچھین لیا اوروہ فائرنگ کرتے ہوئے فرارہونے کی کوشش کررہے تھے۔
جس کے بعد پولیس نے فائرنگ کی ہے اورگولی لگنے سے چارملزمین کی موت ہوگئی ہے، اس دوران ایک ایس آئی اور کانسٹیبل زخمی بھی ہوئے ہیں۔
Cyberabad CP, VC Sajjanar on today's encounter: I can only say that law has done its duty. #Telangana pic.twitter.com/Sh1oYwGEso
— ANI (@ANI) December 6, 2019