لاہور : گلوکارہ میشا شفیع نے عدالت میں علی ظفر کے ہتک عزت دعوے کے جواب میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ گلوکار علی ظفر نے کئی بار مجھے دانستہ طور پر چُھوا اور جنسی طور پر ہراساں بھی کیا۔
لاہور سیشن کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع کیخلاف گلوکار علی ظفر کے ہتک عزت دعوے کی سماعت ہوئی، میشا شفیع نے ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ کی عدالت میں تین گھنٹے سے زائد وقت تک بیان ریکارڈ کروایا۔ اپنے بیان میں میشا شفیع کا کہنا تھا کہ ساتھی گلوکار علی ظفر نے کئی بار جنسی طور ہراساں کیا اور بار بار غیر اخلاقی طور پر دانستاً چُھوا۔
گلوکارہ میشا شفیع نے مزید بتایا کہ مجھے علی ظفر کیساتھ لمبے عرصے تک پرفارم کرنا تھا لیکن ان حرکات سے پریشان تھی اور انتہائی مجبوری کی حالت میں مجھے جنسی ہراسانی کا معاملہ اُٹھانا پڑا کیوں کہ ساتھی گلوکار کا رویہ میری برداشت سے باہر ہوتا جا رہا تھا۔
میشا شفیع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پہلی مرتبہ علی ظفر نے اپنے سسر کے گھر ہراساں کیا تھا جس پر میں نے اپنے شوہر کو بھی آگاہ کیا لیکن اس وقت اپنے شوہر کو علی ظفر سے اس معاملے پر بات کرنے سے روک دیا تھا کیوں کہ میرے شوہر پروفیشنل باکسر ہیں اور میں لڑائی جھگڑا نہیں چاہتی تھی۔
گلوکارہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ علی ظفر کی فیملی سے اچھا تعلق قائم رہا ہے جس کی وجہ سے یہ بات علی ظفر کی بیوی کو نہیں بتائی، اسی طرح علی ظفر کے ساتھ مزید کام نہ کرنے کے اپنے فیصلے سے شوہر اور منیجر کو الگ الگ آگاہ کر دیا تھا۔
گلوکارہ میشا شفیع نے بطور ثبوت عدالت میں علی ظفر کے مختلف واٹس ایپ میسجز بھی دکھائے۔ بیان ریکارڈ کرنے کے بعد سیشن جج نے مزید کاروائی 20 دسمبر تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔ علی ظفر نے جنسی ہراسانی کے الزام پر گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا۔