پاکستان کے سابق اوپننگ بلے باز ناصر جمشید نے پاکستان سپر لیگ میں کھلاڑیوں کو رشوت دینے اور کرپشن پر اکسانے کا جرم قبول کر لیا ہے جس کے بعد انہیں فروری میں سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔
پاکستان سپر لیگ 2017 کے ایڈیشن میں منظر عام پر آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ناصر جمشید بھی ایک اہم کردار تھے اور کھلاڑیوں کو رشوت دینے اور کرپشن کے لیے اکسانے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے گزشتہ سال اگست میں ان پر 10سال کی پابندی عائد کردی تھی۔
انگلینڈ کی مانچسٹر کراؤن کورٹ میں جاری مقدمے کی سماعت شروع ہونے سے قبل ہی ناصر جمشید نے اپنا قبول کر لیا۔
گزشتہ ہفتے ناصر جمشید نے صحت جرم سے انکار کیا تھا تاہم ان کے ساتھیوں یوسف انور اور محمد اعجاز کی جانب سے کھلاڑیوں کو میچ فکسنگ کے لیے اکسانے کا جرم قبول کیے جانے کے بعد ناصر جمشید نے بھی ٹرائل کے آغاز سے قبل اپنا جرم قبول کرتے ہوئے درخواست تبدیل کردی۔
ناصرجمشید اور ان کے دو ساتھیوں یوسف انور اور محمد اعجاز کو کورٹ نے فروری کی تاریخ دے دی ہے جس میں انہیں سزا سنائی جائے گی اور تینوں افراد کو تینوں افراد کو طویل عرصے کے لیے جیل ہونے کا امکان ہے۔
آخر مقدمہ کیا تھا؟
2017 میں کھیلے گئے پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے پہلے دن ہی اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل منظر عام پر آیا تھا جس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو وطن واپس بھیج دیا گیا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے شاہ زیب حسن اور محمد عرفان کو بھی معطل کردیا تھا جبکہ عرفان نے بکیز کی جانب سے رسائی کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے اس بارے میں اطلاع نہ دینے کا اقبال جرم کیا تھا جس پر انہیں ایک سال کیلئے معطل کرتے ہوئے 10لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
قومی ٹیم کے اوپنر ناصر جمشید کو بھی اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث ہونے کے شبے میں برطانیہ میں تفتیشی اداروں نے یوسف نامی بکی کے ہمراہ گرفتار کیا تھا لیکن انہیں ضمانت پر رہا کر کے پاسپورٹ ضبط کر لیا گیا تھا۔
پی سی بی کے سابق چیئرمین شہریار خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ناصر جمشید کے انگلش بکیز کے ساتھ روابط ہیں اور انہوں نے ہی اس مقدمے کے 2 مرکزی ملزمان خالد لطیف اور شرجیل خان کا بکیز سے رابطہ کروایا تھا۔
2018 میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے انسدادِ بدعنوانی ٹریبونل نے اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کرکٹر ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی عائد کردی تھی جبکہ کچھ عرصے بعد برطانیہ میں بھی ان پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔