حیدرآباد : مودی حکومت کی جانب سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف روا رکھے گئے معاندانہ رویہ اور ناانصافی کے ساتھ ساتھ ملک کے موجودہ حالات پر مایویسی کا اظہار کرتے ہوئے اُردو دنیا کی عظیم شخصیت اور ممتاز مزاح نگار پدم شری مجتبیٰ حسین نے بطور احتجاج ’’پدم شری ایوارڈ‘‘ واپس کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ 84 سالہ مجتبیٰ حسین کا شمار نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے مشہور و معروف ادیبوں میں ہوتا ہے ۔
اُردوادب کی عظیم شخصیت کے فیصلہ کا دنیا بھر میں خیرمقدم
روزنامہ سیاست سے اپنے ادبی سفر کا آغاز کرنے والے مجتبیٰ حسین نے طنز و مزاح کی درجنوں کتابیں تحریر کی ہیں جس میں طنز و طعنوں کے ایسے تیر برسائے ہیں جو ماحول میں قہقہے کرنے کا کام کرتے ہیں ۔
پدم شری ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کرتے ہوئے جناب مجتبیٰ حسین کا کہنا تھا کہ پچھلے چند برسوں سے وہ دیکھ رہے ہیں کہ ساری دنیا میں ہندوستان کی علامت سمجھے جانے والی گنگا جمنی تہذیب کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا جارہا ہے ۔
جانوروں کے نام پر ہجومی تشدد کے ذریعہ بے شمار انسانوں کا قتل کیا گیا ۔ نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ، معقولیت پسندوں کو قتل کیا گیا ۔ ملک میں ہر چیز کو مذہب کی عینک سے دیکھا جارہا ہے ۔ افراتفری کا ماحول پیدا کردیا گیا ہے ۔ ماحول میں بے چینی ، اضطراب ، انتشار کی کیفیت پائی جاتی ہے ۔ مسلمان، دلت اور خواتین محفوظ نہیں ہیں ۔ نوجوان بیروزگاری کا شکار ہوتے جارہے ہیں ۔
معیشت آخری سانس لے رہی ہے ۔ ان مسائل کو حل کرنے کی بجائے ہمارے وطن عزیز کی شبیہہ متاثر کرنے والے بلز پیش اور منظور کئے جارہے ہیں ۔ ان حالات میں انہوں نے یہی مناسب سمجھا کہ پدم شری ایوارڈ واپس کردیا جائے تاکہ حکومت کو احساس ہو کہ شعراء ، ادباء ، مصنفین ، دانشور اس کے مخالف اقلیت اقدامات سے ناراض ہیں ۔
واضح رہے کہ جناب مجتبیٰ حسین کو یہ باوقار ایوارڈ سال 2007 ء میں عطا کیا گیا تھا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ انہوں نے این آر سی اور شہریت ترمیمی بل و قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سارے ہندوستان میں ایک غیرمعمولی مثال قائم کی ہے ۔ انہیں پدم شری ایوارڈ واپس کرنے والی اُردو ادب کی پہلی شخصیت ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔
اس سے پہلے نین تارا سہگل کے بشمول زائد از 40 ادبی شخصیتوں نے ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈس واپس کردیئے تھے ۔ جبکہ 80 سالہ دلیپ کور تائیوان نے پدم شری ایوارڈ واپس کیا تھا ۔ جناب مجتبیٰ حسین کے اس مثالی اقدام کی سارے ملک میں زبردست ستائش کی جارہی ہے اور اسے مودی حکومت کے چہرے پر ایک مزاح نگار کا زوردار طمانچہ سمجھا جارہا ہے ۔ جناب مجتبیٰ حسین کے مطابق انہوں نے یہ فیصلہ اپنی ضمیر کی آواز پر کیا ہے اور وہ کسی بھی حال میں جمہوریت کی تباہی کو برداشت نہیں کرسکتے ۔