لکھنؤ: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لکھنؤ کے کھدرا، ٹھاکر گنج علاقے میں مشتعل مظاہرین نے کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا تو پولیس نے حالات کو بگڑتا دیکھ مظاہرین پر لاٹھیاں برسائیں اور ہوائی فائرنگ بھی کی
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سماج وادی پارٹی اور دیگر تنظیموں کی جانب سے ریاست گیر کیے جا رہے احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ کئی علاقوں میں پتھراؤ اور آگزنی کے واقعات بھی پیش آئے۔
ریاستی راجدھانی لکھنؤ کے کھدرا، ٹھاکر گنج علاقے میں مشتعل مظاہرین نے کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا تو پولیس نے حالات کو بگڑتا دیکھ مظاہرین پر لاٹھیاں برسائیں۔ پولیس نے مدھے گنج پولیس اسٹیشن کے کھدرا علاقے میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ بھی کی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق لکھنؤ میں مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر ’پولیس کی گولی سے زخمی‘ ایک شخص کی موت ہوگئی۔ ہلاک ہونے والے شخص کا نام وکیل تھا اور قدیمی شہر کے حسین گنج کا رہائشی تھا۔
کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کے ٹروما سینٹر نے سرکاری طور پر ’این ڈی ٹی وی‘ کو اس کی اطلاع دی ہے کہ تشدد کے بعد چار افراد کو وہاں داخل کرایا گیا تھا۔ جن میں سے تین مبینہ طور پر گولی لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم پولیس نے ابھی کسی ہلاکت کی کی تصدیق نہیں کی ہے۔
قبل ازیں، پولیس نے مشتعل مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان آمنے سامنے کی پرتشدد جھڑپ بھی ہوئی۔ پولیس نے پریورتن چوک پر احتجاج کے لئے اکٹھا ہونے والے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔ پریورتن چوک پر بھی شر پسند عناصر نے کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کردیا۔ میڈیا کی او بی وین کو بھی آگ کے حوالے کردیا گیا۔
وہیں نزیک ہی میں موجود کے ڈی سنگھ بابو میٹرو اسٹیشن کو میٹرو انتظامیہ نے شام پانچ بجے تک کے لئے بند کر دیا۔ لکھنؤ کے پریورتن چوک، حضرت گنج اور کھدرا علاقے سے تقریباً 500 افراد کو پولیس نے اپنی حراست میں لیا ہے۔
ریاستی راجدھانی میں متعدد کانگریس لیڈر بشمول کانگریس ریاستی صدر اجے کمار للو کو گاندھی پرتما حضرت گنج علاقے میں اس وقت گرفتار کرلیا گیا جب وہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
سنبھل سے موصول ایک رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے یوپی گورنمنٹ کی بس میں آگ لگا دی جبکہ متعدد دیگر گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ مظاہرین نے چودھری سرائے پولیس اسٹیشن میں بھی پتھر بازی کی۔پولیس نےمظاہرین کو منتشر کرنے کےلئے لاٹھی چارج کیا۔
وہیں ریاست کے دیگر حصوں سے بھی تشدد کے واقعات کی خبریں موصول ہوئیں جبکہ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ حالات قابو میں ہیں۔ پولیس نے سماج وادی پارٹی کے متعدد لیڈران سمیت 2000 افراد کو آج کے احتجاج کی پاداش میں گرفتار کیا ہے جبکہ 3000 ہزار سے زیادہ افراد کو ریاست کے متعدد علاقوں سے حراست میں لیا گیا ہے۔
ریاستی حکومت کی جانب سے ریاست میں دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد بھی مظاہرین اپنا احتجاج درج کرانے کے لئے باہر نکلے۔ سماج وادی پارٹی (ایس پی) سربراہ جو ایک شادی پارٹی میں شرکت کرنے کے لئے لکھیم پوری کھیری کے لئے نکلے تھے انہوں نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ حکومت شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کو ہراساں کر رہی ہے۔
انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کو فرقہ وارانہ بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے والا قرار دیا۔
ڈی جی پی اوپی سنگھ نے جمعرات کو بتایا کہ پولیس نے ریاست کے متعدد علاقوں میں مظاہرین کے خلاف کارروائی کی ہے۔ان کے مطابق کچھ مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں لیکن حالات قابو میں ہیں۔ وہیں پولیس نے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والے افراد کے خلاف بھی کارروائی کی ہے۔ پولیس نے 62 افراد کو بدھ کی رات گرفتار کیا ہے۔
ڈی جی پی کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعہ منافرت پھیلانے کے الزام میں علی گڑھ، مئو، وارانسی، پریاگ راج اور دیگر مقامات سے افرد کو گرفتار کیا ہے۔ لکھنؤ میں بھی پولیس نے تین افراد کو سوشل میڈیا پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔