انٹارکٹیکا ایسا براعظم ہے جسے اسرار سے بھرپور کہا جائے تو کم نہیں ہوگا کیونکہ وہاں ایسے قدرتی عجوبے موجود ہیں جو دہائیوں سے سائنسدانوں کے لیے الجھن کا باعث بنے ہوئے ہیں۔
بظاہر یہ برفانی براعظم میں اوپر سے بہت سپاٹ لگتا ہے جس میں ہر سو برف ہی برف نظر آتی ہے مگر اب سائنسدانوں نے ایسی دریافت کی ہے جس کا علم کروڑوں سال میں پہلی بار ہوا ہے۔
درحقیقت انٹارکٹیکا کی اربوں ٹن برف کے نیچے دنیا کی سب سے گہرائی والی زمین کو دریافت کیا گیا ہے۔
یہ منجمد براعظم اپنے نیچے ایک تاریخی براعظم کو چھپائے ہوئے ہے جسے ناسا کے ایک نقشے میں دکھایا گیا، جس سے مستقبل میں انٹار کٹیکا میں برف کے بہاﺅ کے ساتھ ساتھ ان خطوں کی نشاندہی میں مدد ملے گی جہاں گرم موسم کے نتیجے میں برف پگھلنے کا امکان زیادہ ہوگا۔
اس نقشے کو بیڈ مشین انٹارکٹیکا کا نام دیا گیا ہے جس میں اس براعظم کی چھپی ہوئی تمام تر تفصیلات کو دکھایا گیا ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سائنسدان اور نقشے کو تیار کرنے والی ٹیم کے سربراہ میتھیو مارلیگم نے بتایا کہ بیڈ مشین کو انٹارکٹیکا کے مخصوص حصوں میں زوم کرکے ہم اہم معلومات دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے۔
اس نقشے کو جریدے جنرل نیچر جیو سائنسز میں شائع کیا گیا اور برفانی براعظم میں چھپے جغرافیائی پہلوﺅں کو دریافت کیا گیا جن سے معلوم ہوتا ہے کہ برف کے بہاﺅ کی ساخت کیا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ یہ چھپے ہوئے پہلو موسمیاتی تبدیلی پر گلیشیئر کے ردعمل پر اثرات مرتب کرتے رہے ہیں۔
انٹار کٹیکا میں برف کے بہاﺅ سے آگاہی میں جاننا اتنا ہی اہم ہے جتنا زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ، کیونکہ اگر اس براعظم کی تمام برف پگھل جائے تو دنیا بھر میں سمندروں کی سطح میں 200 فٹ تک اضافہ ہوسکتا ہے۔
ایسا جلد ہونے کا امکان تو نہیں مگر اس براعظم کا معمولی حصہ بھی پگھل گیا تو بھی اس کے دنیا پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
اس براعظم میں دنیا کی گہری ترین کھائی کی دریافت سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ کتنی مقدار میں برف اس خطے سے گزرتی ہے۔