بغداد ؛عراق کے جنوبی شہر بصرہ میں بم دھماکے میں 4ہلاک اور 20زخمی ہوگئے ۔ عراق کے جنوبی حصے میں چند برسوں میں اس طرح کا یہ پہلا حملہ ہے۔ عراق کے ایک سینئرعہدے دار نے کہا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں پراس حملے میں ملوث ہونے کا شبہہ ہے۔
واقعہ بصرہ میں ایک بڑے اسپتال کے قریب پیش آیا۔ موٹر سائیکل میں نصب بم پھٹنے سے کئی گاڑیاں اور ایک بس تباہ ہوگئی۔ بین الاقوامی خبررساں اداروں کے مطابق دھماکے سے آس پاس کی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔بصرہ کے گورنر نے حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر 3دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔ ریسکیو ادارے نے امدادی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے جائے حادثہ سے 4 لاشوں کو اسپتال منتقل کیا ہے ، جب کہ 20 سے زائد زخمیوں کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں رکھا گیا ہے۔ زخمیوں میں سے 13 کی حالت تشویشناک اور حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
بصرہ میں ماضی قریب میں بہت کم بم حملے ہوئے ہیں۔اس شہر میں آخری بڑا حملہ 2017 ء میں ہوا تھا اور داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ حکام نے بصرہ میں اپنی مضبوط گرفت برقرار رکھی ہوئی ہے۔ اسی صوبے میں اوپیک کے رکن ملک عراق کے تیل کے بڑے ذخائر واقع ہیں اور وہ وہیں سے تیل برآمد کرتا ہے۔
یادرہے کہ امریکا کی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد اور ایران کی حمایت یافتہ عراقی افواج اور ملیشیاؤں نے دسمبر 2017 ء میں داعش کو ان کے زیر قبضہ علاقوں سے نکال باہرکیا تھا اورعراق نے داعش مخالف جنگ میں اپنی فتح کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے بعد سے یہ جنگجو گروپ خاص طور پرعراق کے شمال میں وقفے وقفے سے حملے کررہا ہے۔اسی علاقے میں داعش نے اتوار کے روز ایک گاؤں پر قبضہ کر لیا تھا۔