ڈھاکا: سابق بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور ان کے دور کے اہم حکومتی عہدیداروں پر شہری کے قتل کے الزام پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد اور دیگر 6 افراد کو 19 جولائی کو ڈھاکا میں ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے شہری کی ہلاکت کے مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ اور دیگر کے خلاف مقدمہ ڈھاکا کے رہائشی اور مقتول کے قریبی شخص امیر حمزہ نے درج کروایا۔
مقدمے کے متن میں لکھا گیا ہے کہ طلبا مظاہروں کے دوران پولیس نے فائرنگ کی اور ایک گولی سڑک سے گزرتے ہوئے شہری ابو سعید کو لگنے سے اس کی موت ہوئی۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق مقدمے میں حسینہ واجد کے علاوہ عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری، سابق وزیر داخلہ، سابق پولیس سربراہ، تحقیقاتی اداے کے سابق سربراہ سمیت نامعلوم پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔
بنگلادیش میں گزشتہ دنوں کیا ہوا؟
یاد رہے کہ طلبا کے احتجاج اور 300 سے زائد لوگوں کی ہلاکت کے بعد چند روز قبل بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد شدید دباؤ کے پیش نظر استعفیٰ دے کر ملک سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں۔
شیخ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد آرمی چیف نے ملک کی باگ دوڑ سنبھالی اور نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کو عبوری حکومت کا سربراہ بنایا گیا۔