گردوں کے تکلیف دہ امراض کو ہمیشہ خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں؟ تو صحت بخش غذا کا استعمال عادت بنالیں۔
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جریدے سی جے اے ایس این میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ تو پہلے ہی معلوم ہوچکا ہے کہ غذا میں تبدیلیاں لاکر گردوں کے امراض کے شکار افراد اس کے بڑھنے کی رفتار کو سست کرسکتے ہیں مگر یہ واضح نہیں تھا کہ صحت کے لیے فائدہ مند خوراک کیا گردوں امراض میں مبتلا ہونے سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہیں یا نہیں۔
اس مقصد کے لیے آسٹریلیا کی بونڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس حوالے سے شائع ہونے والی 18 تحقیقی رپورٹس کا جائزہ لیا جن میں 6 لاکھ سے زائد افراد کا جائزہ اوسطاً 10.4 سال تک لیا گیا تھا۔
سائنسدانوں نے سبزیوں، پھلوں، دالوں، گریوں، اجناس، مچھلی اور کم چکنائی والی دودھ کی مصنوعات کے زیادہ استعمال کے ساتھ سرخ اور پراسیس گوشت، نمک، چینی اور میٹھے مشروبات کا کم از کم استعمال صحت بخش غذائی عادات کا حصہ قرار دیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ صحت بخش غذاﺅں کا استعمال گردوں کے امراض کا خطرہ 30 فیصد تک کم کردیتا ہے جبکہ گردوں کو نقصان پہنچنے کی ابتدائی نشانی البیومین کا امکان بھی 23 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ صحت کے لیے فائدہ مند غذائی عادات کو اپنا کر ذیابیطس ٹائپ ٹو، خون کی شریانوں سے جڑے امراض، دماغی تنزلی، کینسر وغیرہ کا خطرہ تو کم ہوتی ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ گردوں کے امراض کی روک تھام بھی ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غذا پر توجہ دینا لوگوں کے لیے آسان ہوتا ہے اور وہ اس طرح تکلیف دہ امراض سے بچ سکتے ہیں جبکہ مریض بھی اس سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کافی مشاہداتی شواہد سامنے آچکے ہیں کہ غذائی عادات گردوں کے امراض سے تحفظ کے لیے اہمیت رکھتی ہیں اور انہوں نے مستقبل میں بچوں میں اس حوالے سے تحقیق کی ضرورت پر زور دیا۔