نئی دہلی: ہندوستان کے لئے معاشی میدان کے حوالہ سے بری خبر ہے۔ مالی سال 23-2022 کی تیسری سہ ماہی میں ہندوستانی معیشت کی شرح نمو سست ہو کر 4.4 فیصد رہ گئی۔ جی ڈی پی کی اس گراوٹ کو افراط زر کے دباؤ اور سود کی بلند شرحوں کی وجہ سے مانگ پر اثر قرار دیا جا رہا ہے۔
حکومت کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کی مجموعی دیسی پیداوار (جی ڈی پی) مستحکم قیمتوں پر (بنیادی سال 12-2011) اکتوبر-دسمبر 2022 کی سہ ماہی میں 40.19 لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے میں 40.19 لاکھ کروڑ روپے رہی۔ ایک سال پہلے اسی مدت میں مستقل قیمتوں پر
جی ڈی پی 38.51 لاکھ کروڑ روپے تھی۔اس
رح سالانہ بنیادوں پر اس بار تیسری سہ ماہی میں 4.4 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ موجودہ قیمتوں پر تیسری سہ ماہی کیلئے جی ڈی پی کا تخمینہ 69.38 لاکھ کروڑ روپے ہے، جبکہ سال 22-2021 کی تیسری سہ ماہی میں اس موجودہ قیمت پر جی ڈی پی 62.39 لاکھ کروڑ روپے تھی۔ تیسری سہ ماہی میں موجودہ جی ڈی پی میں 11.2 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
حکومت نے رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7 فیصد رہنے کا تخمینہ برقرار رکھا ہے۔ اس سے پہلے ریزرو بینک نے رواں مالی سال کیلئے شرح نمو کے تخمینہ کو گھٹا کر 6.8 فیصد کر دیا تھا۔ ریزرو بینک کے نظرثانی شدہ تخمینہ میں تیسری سہ ماہی میں اقتصادی ترقی 4.4 فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں 4.2 فیصد رہنے کی امید ہے۔