دوسری عالمی جنگ کے دوران امریکی پائلٹ گلبرٹ ہالڈین مائرز اٹلی کے علاقے سسلی میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیونس سے اڑے تھے، وہ اس مشن کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران لاپتہ ہونے والے پائلٹ گلبرٹ ہالڈین مائرز کو 10 نومبر کو امریکی ریاست فلوریڈا میں دفن کر دیا گیا ہے
دوسری عالمی جنگ کے ایک پائلٹ جو جولائی 1943 کو شمالی افریقہ سے بمبار طیارے میں مشن پر روانہ ہونے کے بعد سے لاپتہ تھے، ان کی باقیات آٹھ دہائیوں بعد ایک مشکل فرانزک تحقیقات میں دریافت ہوئی ہیں۔
بی-25 میچل بمبار طیارہ سسلی میں واقع سکایکا ایروڈرم پر حملہ کرنے کے لیے تیونس سے روانہ ہوا تھا جس میں عملے کے چھ ارکان سوار تھے لیکن طیارہ شکن فائرنگ کا نشانہ بنا اور اپنے ہدف سے تین کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر ایک کھیت میں گر کر تباہ ہو گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ طیارہ گرنے سے قبل اس کے عملے کا ایک رکن باہر نکل آیا تھا اور شریک پائلٹ گلبرٹ ہالڈین مائرز کی باقیات کبھی نہیں ملیں جو پینسلوینیہ کے شہر پٹسبرگ سے تعلق رکھتے تھے۔
اس واقعے میں کوئی زندہ نہیں بچا تھا نہ مسافروں کو قیدی بنائے جانے کا کوئی ریکارڈ تھا اور بعد میں مائرز کو کارروائی میں لاپتہ قرار دیا گیا تھا۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران بی-25 میچل بمبار طیارہ سسلی میں واقع سکایکا ایروڈرم پر حملہ کرنے کے لیے تیونس سے روانہ ہوا تھا جس میں عملے کے چھ ارکان سوار تھے(تصویر: یو ایس ڈیفینس پو او ڈبلیو/ایم آئی اے اکاؤنٹنگ ایجنسی)
سنہ 1947 میں جنگ کے اختتام کے بعد سکایکا کے قریب تلاش کے باوجود، درمیانی دہائیوں میں مائرز ان 72،000 امریکی فوجیوں میں سے ایک تھے جن کے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا اور جنہیں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ دفن نہیں کیا جا سکا تھا۔
گذشتہ سال تک ایسا ہی رہا، جب امریکی حکومت کی ایم آئی اے اکاؤنٹنگ ایجنسی اور بیڈفرڈ شائر کی کرین فیلڈ یونیورسٹی کے 20 محققین تحقیقات کے لیے سسلی گئے۔
ان میں سے ہر ایک کو متاثرہ علاقے کے آس پاس کے علاقے کی چھان بین کرنے اور انسانی باقیات یا اثرات کے ٹکڑوں کے لیے کئی من مٹی کی جانچ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی تاکہ عملے کے ارکان کی شناخت کی جا سکے۔
دوسری عالمی جنگ کے لاپتہ فوجی کا معمہ حل
کرین فیلڈ فرانزک انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر ڈیوڈ ایرکسن کا کہنا کہ ’یہ تعیناتی ہماری اب تک کی سب سے طویل تعیناتی تھی۔‘
’اپنی کارروائی کے دوران، ہم نے منظم طریقے سے زمین کی کھدائی کی، ہر اس ٹکڑے کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی جو ممکنہ طور پر ہڈی یا دیگر ثبوت ہوسکتا تھا۔
’سسلی میں کھدائی کے جگہ جیسے چیلنجنگ ماحول میں، ہماری ٹیم نے نمی کے لیے سکریننگ کا استعمال کیا۔ یہ ایک ایسا عمل جس میں کھدائی شدہ مواد کو پانی میں سے گزارا جاتا ہے تاکہ انسانی باقیات اور نوادرات کو الگ کرکے ان کا تجزیہ کیا جا سکے۔
گذشتہ ماہ تفتیش کاروں نے اعلان کیا تھا کہ انھوں نے مائرز سے متعلقہ انسانی باقیات دریافت کر لی ہیں اور امریکہ میں ڈی این اے تجزیے کے ذریعے اب ان کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔
ڈاکٹر ایرکسن نے کا کہنا تھا کہ ’سیکنڈ لیفٹننٹ مائرز کی باقیات کی دریافت سے نہ صرف مکمل فوجی اعزاز سے تدفین میں سہولت ملی بلکہ اہل خانہ کو بھی کچھ ذاتی چیزیں وصول کرنے کا موقع ملا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سے کارروائی کے دوران مرنے والے یا لاپتہ ہونے والے افراد کے اہل خانہ کی پریشانی ختم ہو جاتی ہے۔‘
مائرز کو 10 نومبر کو یوم یادگار سے قبل فلوریڈا میں دفن کیا گیا تھا۔