اسرائیلی جیل میں بے گناہی کی سزا بھگتنے والے ایک فلسطینی قیدی کی مسلسل بھوک ہڑتال کی وجہ سے طبعیت کافی بگڑ چکی ہے، جس کے باعث عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق قیدی نے خود کو کسی الزام یا ٹرائل کے بغیر جیل میں رکھے جانے کے خلاف احتجاج کے طور پر پچھلے 4 مہینوں سے بھوک ہڑتال شروع کردی تھی۔
فلسطینی شخص ہاشم ابوحواش کو بغیر کسی الزام یا مقدمہ کے حراست میں رکھا گیا ہے وہ 5 بچوں کا باپ ہے۔
ابو حواش کے بے گناہی میں قید کی سزا کاٹنے اور ان کی طبعیت ناساز ہونے پر فلسطینیوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ اس کی رہائی کے لیے مظاہرے کرنے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی آواز بلند کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ’انتظامی حراست‘ کے تحت مشکوک افراد کو ان کے خلاف الزامات یا ثبوت سے مطلع کیے بغیر 6 ماہ تک قید کیا جا سکتا ہے اور اس مدت میں توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔
It's the first day of the year, and the 138th day for Hisham Abu Hawash without food, in protest of his administrative detention (imprisonment without trial). #FREE_HISHAM_ABU_HWASH
For this year, I wish we get closer towards liberation and freedom. #FreePalestine pic.twitter.com/7gFij6nQ02— Sally Abed סאלי עבד سالي عبد🟣 (@sally_abed) January 1, 2022