ممبئی:اللہ رکھا رحمان جنہیں عام طور پر اے آر رحمان کے طور پر جانا جاتا ہے ہندوستان کے ایک معروف موسیقار و گلوکار ہیں جنہوں نے ہندوستانی موسیقی کو بین الاقوامی سطح پر خصوصی شناخت دلائی ہے ۔
جنوبی ہندستان کے چینئی میں چھ جنوری کو ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے اے آر رحمان کے والد آر کے شنکر کیرالہ فلم انڈسٹری میں تمل اور دیگر زبان کی فلموں میں موسیقار تھے ۔ رحمان بھی اپنے والد کی طرح ہی موسیقار بننا چاہتے تھے ۔موسیقی کی جانب ان کے بڑھتے رجحان کو دیکھ ان کے والد نے انہیں اس راہ پر چلنے کے لئے حوصلہ افزائی کی اور انہیں موسیقی کی تعلیم دینے لگے ۔ ابھی وہ صرف نو برس کے ہی تھے جب ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ ان کی والدہ نے اپنے شوہر کے موسیقی کے آّلات کو کرایہ پر دے کر گزر بسر شروع کی۔
گھر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رحمان نے کم عمری میں ہی کام کرنا شروع کر دیا۔ اس لیے انہوں نے پہلے پیانو اور پھرگٹار بجانا سیکھا اور چنئی کے چند نوجوانوں کے ساتھ مل کر انہوں نے اپنا ایک مقامی بینڈ ‘نمیسیس ایونیو’ بنایا۔گھر کی ذمہ داری اور ساتھ میں موسیقی سیکھنے کا جنون، انہیں تیلگو میوزک ڈائریکٹر کے ساتھ ورلڈ ٹور پر جانے کا موقع ملا۔یہاں ان کا فن دنیا کے سامنے آیا اور پھر انہیں آکسفورڈ کی ٹرینیٹی کالج کی سکالر شپ ملی جس نے رحمان کی موسیقی کی تشنگی کو پورا کرنے کا بھر پور موقع فراہم کیا اور انہوں نے موسیقی میں گریجویشن کیا۔ سال 1992 رحمان کے فلمی کیرئیر کے لئے اہم ثابت ہوا۔ ان کی ملاقات جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے فلمساز منی رتنم سے ہوئی جو اپنی فلم ‘روجا’ میں مصروف تھے اور فلم کے لئے موسیقار کی تلاش کررہے تھے انہوں نے رحمان کو موسیقی دینے کا موقع دیا۔ رحمان کی موسیقی نے پہلی ہی فلم میں وہ جادو دکھایا کہ انہیں نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا ۔
اس کے بعد رحمان نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ بالی وڈ فلموں کی لائن لگ گئی لیکن رحمان نے ہر فلم میں کام کرنا منظور نہیں کیا۔ ان کی فلم ‘دل سے ‘ کے نغموں نے دھوم مچا دی اور گلزار کے ساتھ ان کی جوڑی جم گئی۔رنگیلا ، تال، سودیس ، رنگ دے بسنتی ، گرو اور جودھا اکبر وہ چند فلمیں ہیں جن کی موسیقی نے رحمان کو بالی وڈ میں بلندیوں پر پہنچا دیا۔
رحمان نے صرف بالی وڈ میں موسیقی دینے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ انہوں نے کرناٹک موسیقی، کلاسیکل موسیقی اور جدید موسیقی ملا کر سامعین کو ایک مختلف موسیقی دینے کی کوشش کی اور اپنے انہی امتیازات وخصوصیات کی وجہ سے وہ سامعین میں بہت مقبول ہو گئے ۔
رحمان نے 2005 میں اپنا جدید آلات سے لیس سٹوڈیو بنایا جو اس وقت ایشیاء کا سب سے بڑا سٹوڈیو مانا جاتا ہے ۔ رحمان کی موسیقی میں کبھی مغربی دھن سنائی دیتی ہے تو کبھی آپ کو بہتے جھرنے کی صدا اور کلاسیکل موسیقی تو کبھی صوفی سنگیت تو کبھی جاز۔
سال 1997 آزادی کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر رحمان نے ایک البم ‘وندے ماترم’ بنایا تھا جسے بہت مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔
رحمان کی موسیقی کسی ایوارڈ کی محتاج نہیں لیکن انہیں جتنے ایوارڈز ملے ہیں وہ شاید کسی بھی ہندستانی موسیقار کو آج تک نہیں مل سکے ۔انہیں دس مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے ، چار بار نیشنل فلم ایوارڈ سے نوازا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ وہ پدم شری سے نوازے جا چکے ہیں۔ انہیں بافٹا،گولڈن گلوب، سیٹیلائٹ اور کرٹکس چوائس ایوارڈز مل چکے ہیں۔
2009 میں ان کو فلم ‘ سلم ڈاگ’ کے لیے بہترین موسیقی دینے پر اکیڈیمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے ہندوستانی موسیقار ہیں۔