جرمنی کے “اولڈ ہومز “ میں رہنے والے بزرگ افراد کو ان کے گھر والوں یا دوست احباب سے ملنےکی اجازت نہیں ہے اور اب انہیں اہل خانہ کے بغیر وقت گزارنا ہو گا۔موجودہ کورونا وبائی بیماری کی وجہ سے ، “اولڈ پيپلز ہاؤس” یا بوڑھے لوگوں کی رہائش گاہوں ميںبہت زيادہ اداسی چھا چکی ہے کیونکہ وہ فی الحال بیرونی دنیا سے منقطع ہو گئے ہیں۔ یورپ میںبہت سارے بوڑھے لوگوں کے لیے يہ بہت ہی مشکل وقت ہے۔
جرمنی ميں کارکنوں کے بہبود کے ليے “اربائٹر وہلفاہٹ (اے ڈبلیو او) ” نامی تنظيم تقريبا ہر صوبےميں فعال ہے۔ صوبے باڈن وورٹمبرگ کے ساتھ جرمن اخبار فوکس آن لائن نے ايک تحریک شروع کیہے۔ اس کے تحت تمام صارفین سے سینيئر شہریوں کو خطوط لکھنے اور بوڑھے لوگوں سے ان کاجواب دینے کی درخواست کی گئی ہے۔ اس کا ابتدائی ردعمل زبردست رہا ۔
صارفین نے میل سے بھری ٹوکریاں اور بچوں نے اپنے ہاتھوں سے بنی پینٹنگز اور ڈرائنگز “اولڈپيپلز ہاؤسز” بھیجنا شروع کر ديں۔
اس تحریک سے تعلق رکھنے والی ایک سہولت کار یا مينیجر الونا کروٹز نے بتایا ہے کہ فوکس آنلائن کے قارئین کے لاتعداد خطوط عمر رسیدہ افراد اور ان کے روم میٹس کے ليے جذباتی طور پرمغلوب کرنے یہاں تک کہ انہیں آبديدہ کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ کسی کو بھی اس چھوٹی سیکوشش کے اتنے بڑے ردعمل کی توقع نہیں تھی۔ جرمنی کے کونے کونے سے خطوط آنا شروع ہو گئےہیں، برلن، فرینکفرٹ، میونخ ہر طرف سے۔
آپ بھی بزرگوں کو خطوط لکھیں!
صوبے باڈن وورٹمبرگ ميں اے ڈبلیو او نامی تنظیم 13 اولڈ اور نرسنگ ہومز چلا رہی ہے۔ اس کےمنتظمين کا کہنا ہے،”نہ صرف ہمارے محنتی خط لکھنے والے صارفین بلکہ نگہداشت کے مراکز میںموجود سینيئرز بھی اس سے خوش ہیں۔”
کورونا کی وبا کے دنوں میں بھی یہ تنظيم، پیشہ ور اور رضاکار مدد فراہم کر رہے ہیں۔
دل کو چھو لينے والی ايک تحرير
اولڈ ہوم کے ایک بزرگ نے لکھا ہے، “میں جلد ہی 102 برس کی عمر کو پہنچنے والا ہوں۔ میں پوسٹنويلڈے کے سينيئر سيٹيزن ہاؤس کے تمام رہائشیوں کی طرف سے سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، خطب ھيجنے والے تمام بچوں اور بڑوں کا شکريہ ادا کرتا ہوں۔ بڑوں اور بچوں سبھی کی خوبصورتتحريريں روزانہ موصول ہو رہی ہيں۔ حوصلہ افزا الفاظ اور بچوں کے ہاتھوں کی بنی رنگ برنگیتصاوير ہمارے ليے مسرت، خوشگوار تبديلیء ماحول اور موجودہ بحرانی صورتحال سے توجہ ہٹانےاور خوش اميدی کا سبب بنتی ہيں۔ اس مشکل گھڑی میں ہماری نگہداشت اور خیال کرنے والوں کوميں فرشتے سمجھتا ہوں۔”