لکھنؤ : ایام عزا کے آغاز کا پیغام دیتا شاہی موم کی ضریح کا جلوس اتوار کے روز آصفی امام باڑے سے شاہی شان و شوکت کے ساتھ برآمد ہوا۔ جلوس میں موم کی ضریح ، ابرخ کی ضریح کے ساتھ ہاتھی اور اونٹوں پر شاہی نشان عزا لئے ہوئے لوگ علم اورشبیہ ذوالجناح وغیر ہ کی زیارت کر کے عقیدت مندوں نے دعائیںمانگیں۔
آصفی اما م باڑے سے نکل کر جلوس حسین آباد و ملحقہ ٹرسٹ کے عزاداری مارگ پر ہوتے ہوئے رومی گیٹ، گھنٹہ گھر، ستکھنڈا کے سامنے سے حسین آباد واقع چھوٹا امام باڑہ پہنچ کر اختتا م پذیر ہوا جہاں دیر رات تک عقیدت مندوں نے تبرکات عزاکی زیارت کر کے بارگاہ امام میں شہدائے کربلا کا پُرسہ پیش کیا۔
پہلی محرم کو آصفی امام باڑے سے برآمد جلوس میں سوز خوان ہادی رضا نے اپنی پُر درد آواز میں جب’ بے کس و بے وطن و صابر و شاکر آئے ، حق پے مرنے کیلئے دین کے ناصر آئے، دشت غربت میں جو یثرب کے مسافر آئے، غربت احمد مرسل کے مجاور آئے‘ مرثیہ پیش کیاتوجلوس میں عزاداروں کی آنکھیںنم ہوگئیں
اس سے قبل مجلس عزا کو مولانا حسن ظہیر نے خطاب کیا۔ جلوس میں سب سے آگے ہاتھی اور اونٹوں پر شاہی نشان شیر دہاں ، تاج ، سور ج چاند لئے لوگ بیٹھے تھے اور ان کی ہمراہ سیاہ جھنڈے لئے لوگ جلوس میں شامل تھے۔ اس کے پیچھے ماتمی دھن والے بینڈ ماحول کو غمگین بنا رہے تھے۔ جلوس میں شامل سبیل سے عقیدت مندوںکو پانی شربت ودیگر اشیا تبرک کےطور پر تقسیم کی جا رہی تھی۔
اس موقع پر بڑی تعداد میں برقع پوش خواتین، سیاہ لباس پہنے بچے اوربزرگ شریک تھے جو ماتم کرتے ہوئے جلوس کے ساتھ چھوٹے امام باڑے تک گئے۔ بڑے امام باڑے سے شام سوا سات بجے نکلے شاہی ضریح کے جلوس میں شہنائی پر مجلس غم ہے شاہ ہدیٰ کی آج پہلی ہے ماہ عزا دھن بجائی گئی تو عزاداروں کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔
اس بار حسین آباد ٹرسٹ کی جانب سےشاہی ضریح کے جلوس میں اماموں کے روضوں کی شبیہ بنائی گئی تھی۔ جلوس کے راستہ میں سڑک کے دونوں جانب سبیلوںکا انتظام کیا گیا تھا جہاں سے عقیدت مندوںکو چائے ،کافی، پانی ، شربت و دیگر اشیا تبرک کے طور پر تقسیم کیا جا رہا تھا۔