کچھ روز غزہ کے جنوبی شہر رفع میں اسرائیلی بمباری میں خاندان کے 10 افراد کھونے والا ایک سالہ بچہ شدید زخمی ہوگیا تھا، علاج کے دوران اس کے چہرے پر 200 ٹانکے لگے، بچے کی دردناک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے گردش کررہی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق ایک ہفتہ قبل غزہ کے شہر رفع میں ایک سالہ بچہ سناد العربی کے گھر کو اسرائیل نے بمباری کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ بچہ شدید زخمی ہوگیا، اس حملے میں ان کے خاندان کے 10 افراد بھی شہید ہوگئے۔
فوری علاج کے دوران بچے کا بایاں ہاتھ کاٹ دیا گیا جبکہ ڈاکٹرز کو مجبوراً اس کی زبان کا ایک حصہ بھی کاٹنا پڑا۔
ڈاکٹر نے خبردار کیا کہ اگر اسے طبی علاج کے لیے غزہ سے باہر نہ بھیجا گیا تو اس کے دائیں ہاتھ کا کچھ حصہ کاٹنا پڑسکتا ہے۔
بچے کے اہل خانہ نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر اس کا دایاں ہاتھ کاٹ دیا گیا تو وہ دونوں ہاتھوں سے محروم ہوجائے گا‘۔
اہل خانہ نے عرب ممالک سے بچے کی مدد کی اپیل کی ہے۔
اہل خانہ کے ایک فرد نے کہا کہ ’ میں عرب ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ میرے بیٹے کے علاج میں مدد کریں’۔
رپورٹ کے مطابق ایک سالہ سناد العربی کو اب علاج کے لیے قطر منتقل کیا جارہا ہے۔
بچے کی دردناک کہانی اور اس کے چہرے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، کئی آرٹسٹ بچے کے چہرے پر لگے ٹانکے کو آرٹ ورک میں تبدیل کرکے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں۔