انقرہ: ترکیہ کے رکن پارلیمنٹ حسن بتمس گزشتہ روز ایوان میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر تقریر کے دوران اچانک دل کا دورہ پڑنے سے زمین پر گر گئے تھے انھیں اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں وہ آج انتقال کرگئے۔
ترک میڈیا کے مطابق 53 سالہ رکن حسن بتمس پارلیمنٹ میں غزہ کی صورت حال پر خطاب کر رہے تھے اور غزہ میں بالخصوص بچوں اور خواتین پر اسرائیلی بربریت کا تذکرہ کرتے ہوئے دل گرفتہ ہوگئے۔
انھوں نے اپنی ولولہ انگیز تقریر کا اختتام ان جملوں پر کیا کہ اگر ہم خاموش رہے تو تاریخ خاموش نہیں رہے گی اور اگر تاریخ خاموش رہی تو سچ خاموش نہیں رہے گا۔ اگر آپ اپنے ضمیر کے عذاب سے بچیں گے تو تاریخ کے عذاب سے نہیں بچ پائیں گے، اگر آپ تاریخ کے عذاب سے بچ بھی گئے تو یاد رکھیں کہ آپ اللہ کے غضب سے نہیں بچ سکو گے۔
#غزہ پر خطاب کے دوران ترک رکن اسمبلی انتقال کرگئے
حسن بتمس کے آخری الفاظ
“اگر ہم خاموش رہیں گے تو تاریخ خاموش نہیں رہے گی ، حتی کہ اگر تاریخ خاموش رہی تو سچ خاموش نہیں رہے گا ۔
اگر آپ اپنے ضمیر کے عذاب سے بچیں گے تو تاریخ کے عذاب سے نہیں بچ پائیں گے، اگر آپ تاریخ کے… pic.twitter.com/gT5LgGHZKG
— ترکیہ اردو (@TurkiyeUrdu_) December 15, 2023
سعادت پارٹی سے تعلق رکھنے والے حسن بتمس یہ الفاظ کہتے ہی زمین پر گر پڑے۔ یہ تاریخی الفاظ ان کی زندگی کے آخری الفاظ ثابت ہوئے۔ ساتھی ارکان نے حسن بتمس کو اسپتال منتقل کیا جہاں وہ دوران علاج آج انتقال کرگئے۔
حسن بتمس نے مصر کی عالمی شہرت یافتہ الازہر یونی ورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی اور سینٹر فار اسلامک یونین کے چیئرمین تھے۔ وہ غزہ میں بچوں اور خواتین کی ہلاکتوں پر کافی رنجیدہ رہتے تھے۔