ممبئی : بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان اور تجربہ کار نغمہ نگار جاوید اختر نے’عامر خان: سینما کا جادوگر‘ کا ٹریلر جاری کیا۔ پی وی آر آئنوکس نے، جو ہندوستان کی سب سے بڑی اور پریمیم سنیما ایکزیبیشن کمپنی ہے، حال ہی میں ایک خصوصی فلم فیسٹیول ’عامر خان: سنیما کا جادوگر‘ کا اعلان کیا ہے۔
اس فیسٹیول کا انعقاد ہندوستانی سنیما میں عامر خان کی بیش قیمت شراکت کو سلیبریٹ کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ جیسے ہی اس فیسٹول کا اعلان ہوا سامعین میں زبردست جوش و خروش دیکھنے کو ملا۔ عامر خان جو اپنے پرفیکشن اور بہترین کہانیوں کے لیے جانے جاتے ہیں، ان کے فلمی سفر کو ایک بار پھر بڑے پردے پر دیکھنا کسی ٹریٹ سے کم نہیں ہوگا۔
بڑھتے ہوئے ایکسائٹمنٹ کے درمیان ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جہاں جاوید اختر اور پی وی آر کے بانی اجے بجلی نے عامر خان کے ساتھ دلچسپ گفتگو کی۔ تینوں سرکردہ شخصیات نے ایک ساتھ ’عامر خان: سینما کا جادوگر‘ کا ٹریلر لانچ کیا، جسے دیکھنے کے بعد مداح اور بھی پرجوش ہوگئے۔ یہ خصوصی فلم فیسٹیول 14 مارچ یعنی عامر خان کی سالگرہ سے شروع ہوگا اور 27 مارچ تک جاری رہے گا۔ اس دوران ان کی چند مشہور فلمیں ایک بار پھر پردہ سمیں کی زینت بنیں گی جو شائقین کے لیے کسی ٹریٹ سے کم نہیں ہوں گی۔
عامر خان کے بارے میں بات کرتے ہوئے جاوید اختر نے کہا کہ اتنے سارے کردار ہیں کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں میں بھول نہ جاؤں ۔ عامر 1965 میں پیدا ہوئے اور میں نے بھی 1965 میں بالی ووڈ میں کام کرنا شروع کیا تھا۔ عامر نے اپنی پہلی فلم میں میری لکھی ہوئی اسکرپٹ پر کام کیا۔ میں پنچگنی میں ناصر حسین کے لیے فلم لکھ رہا تھا۔ تب میں نے عامر کو دیکھا اور فوراً ناصر سے کہا کہ یہ لڑکا اسٹار ہے اور اسے ایک رومانوی فلم سے آغاز کرنا چاہیے، میں نے عامر کی پہلی فلم کی اسکرپٹ لکھی تھی اور میرے بیٹے (فرحان اختر) کی پہلی فلم بھی عامر کے ساتھ تھی۔
عامر خان نے مذاقیہ انداز میں جاوید اختر کو بتایا کہ جب انہوں نے فرحان کو اسکرپٹ سننے سے انکار کردیا تھا تو وہ جاوید صاحب کی کال کا انتظار کر رہے تھے۔ لیکن جب کافی دیر تک کال نہ آئی تو انہیں احساس ہوا کہ شاید فرحان نے اپنے والد سے اس بارے میں بات نہیں کی ہو گی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ فرحان کو عامر پر پورا بھروسہ تھا اور وہ واقعی انہیں اپنی فلم میں لینا چاہتے تھے۔
جاوید اختر نے کہا کہ ایسے کرداروں اور کہانیوں پر صرف عامر ہی یقین کر سکتے تھے۔ انہوں نے آشوتوش گواریکر کے ساتھ ایک فلم کی حالانکہ ان کے ساتھ ان کی پچھلی فلم فلاپ ہوچکی تھی۔ ایک نیا ڈائریکٹر فرحان آپ کے پاس آیا جس کی کہانی تین ہیرو پر مبنی تھی اور آپ نے ہاں کردی۔ کیا کوئی ہوش میں رہتے ہوئے ’دنگل‘ کرتا ہے؟ ایک معمر شخص کا کردار جو اپنی ہی بیٹی سے ریسلنگ میچ ہار جاتا ہے! ہر اداکار صرف ان ہدایت کاروں کے ساتھ کام کرتا ہے جن کی فلمیں ہٹ ہوتی ہیں لیکن آپ ایسے رسک لیتے ہیں جو کوئی اور نہیں لے سکتا۔