سشانت سنگھ راجپوت کے انتقال کے بعد فلم صنعت میں اقربا پروری اور موسیقی صنعت میں مافیا کے ساتھ ساتھ گروپ ازم پر تلخ بحث مسلسل جاری ہے۔
اس بحث میں پہلی بار گلوکار عدنان سامی نے اپنی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلم صنعت کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ’ مافیا‘ اور خود کے ’ آوٹ سائڈر‘ ہونے پر بھی انہوں نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔
سونو نگم کے بعد عدنان سامی نے بھی اپنے انسٹاگرام پر پوسٹ لکھا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ٹائمس آف انڈیا ڈاٹ کام سے خاص بات چیت کی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر آپ میں ٹیلنٹ ہے تو آپ کو موقع ملنا چاہئے۔ اگر آپ کو بار بار منع کیا جا رہا ہے تو چیزیں بدلنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا پر فلم صنعت کے بارے میں ’ اقربا پروری‘، ’آوٹ سائڈر‘ اور ’مافیا‘ ان تینوں موضوعات پر بحث چل رہی ہے۔ عدنان سامی سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ممبئی میں ’ آوٹ سائڈر‘ نہیں ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ میں تو سب سے بڑا آوٹ سائڈر ہوں، لیکن میں نے خود کو زبردستی یہاں بنائے رکھا ہے۔
اس کے بعد سامی سے پوچھا گیا کہ کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ صنعت میں باہر کے لوگوں کا برقرار رہنا بہت بڑا معاملہ نہیں ہے؟ عدنان نے اس بات سے عدم اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ چیزیں اب بدل گئی ہیں۔ کچھ لوگ سپر اسٹارس کا نام لے کر کہتے ہیں کہ وہ بھی پہلے آوٹ سائڈر تھے، لیکن یہ موازنہ آج نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے سپر اسٹارس صنعت میں دو دہائی یا اس سے بھی پہلے سے بنے ہوئے ہیں۔