لکھنؤ: ریاست کی گورنر آنندی بین پٹیل نے راج بھون سے کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس (کیٹ) کے پورے ملک میںموجود تاجروں اور خاتون صنعت کاروں کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ خطاب کیا۔
گورنر نے کہاکہ بڑے کاروباری اور صنعت کار خواتین کی قوت و صلاحیت کااستعمال کر کےہندوستان کی معیشت کو مضبوط کرنے میں سودیسی تحریک کو ایک مہم کے طور پر اپنائیں تاکہ ’آتم نربھربھارت ابھیان‘ کامیاب ہواور اس سے ہماری معیشت مستحکم ہو۔ انہوںنے کہاکہ کووڈ ۱۹ سے پیدا مشکل حالات میں تاجروں و کاروباریوں نے ملک میں ضروری اشیا کی سپلائی چین کو بنائے رکھنے، عطیات کے ذریعہ کھانا اور راشن کی تقسیم جیسے کاموں میں قابل ذکر کردارنبھایا ہے ۔
مسز آنندی بین نے کہاکہ چھوٹی اور بڑی صنعتوںکامعیشت پر اثر بھی الگ الگ پڑتا ہے۔ چھوٹی صنعتیں بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں اہم کردارنبھاتی ہیں۔ لوگوںکو روزگار دستیاب ہونے سے معیشت پر ان کا بوجھ کم پڑتا ہے۔ گورنرنے کہاکہ وزیر اعظم نریندرمودی نے لاک ڈاؤن کے مشکل حالات میں ’آتم نربھربھارت ‘ اور ’ووکل فار لوکل‘ پر زوردیا ہے ۔
اسی طرح ریاستی حکومت نے بھی صحت خدمات اور مزدوروں کے تحفظات کے سلسلہ میں کئی اہم اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نےکہاکہ ریاستی حکومت کے ذریعہ گاؤں کی سطح پر مزدوروں و محنت کشوں کے کنبوں اور خاتون اراکین کو خودامدادی گروپوں سے فیضیاب کیا گیا ہے اور ان کی صلاحیتوںکے مطابق آمدنی والی سرگرمیوں سے جوڑتے ہوئے ان کےمعاشی استحکام کاکام کیا جا رہا ہے ۔اسی طرح ریاستی حکومت منریگاکےتحت دیہی خواتین کو ان کے گاؤںمیں ہی روزگار فراہم کراکر اقتصادی طورسے مضبوط کرنے کی سمت مسلسل کوششیںکررہی ہے ۔
گورنر نے گجرات میں وزیر اعلیٰ کے عہدہ پر رہتے ہوئے اپنے تجربات کاذکر کرتے ہوئے بتایاکہ انہوں نے خواتین کو صنعت، کاروبار اور خودامدادی گروپ قائم کرنے میں اقتصادی مدد اور سہولیات فراہم کرانے کے مقصد سے جنڈر بجٹ کا نظم شروع کیا تھا.
اس کے تحت خواتین کے ذریعہ چلائی جا رہی دودھ منڈیوںکیلئے ذاتی طور پر سہولیات سے آراستہ سینٹربنانے کیلئے ۳۰۰؍اسکوائریارڈ زمین اور مکان بنانے کیلئے پانچ لاکھ روپئے کا قرض امدادکے طورپر فراہم کرانے کےساتھ ملک سینٹروںکو ’بلک ملک کولر‘ اور ’ملکنگ مشین‘ کیلئے بھی امداد دی جاتی تھی۔
پورے گجرات میں سکھی منڈلوں کی تشکیل کی گئی جس کے ذریعہ خواتین کو بینکوں سے سستی شرح سود پر قرض دلاکر کاروبار شروع کروایا۔