افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک جنازے کے دوران متعدد دھماکوں سے چار افراد ہلاک اور 21 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
وزارتِ صحت کے ترجمان وحید مجروح نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
کابل میں جمعے کے روز مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے سالم ایزدیار کے جنازے میں سنیچر کی دوپہر کو متعدد بم دھماکے ہوئے ہیں۔ سالم ایزدیار افغان حکومت میں ایک سینیٹر محمد عالم ایزدیار کے بیٹے تھے اور جمعے کے روز پولیس نے مظاہرین پر جب فائرنگ کر دی تو ہلاک ہونے والوں میں سالم ایزدیار بھی شامل تھے۔
یاد رہے کہ کابل میں ہونے والے مظاہرے افغانستان میں بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتحال کے حوالے سے کیے جا رہے تھے۔
اس جنازے میں افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبد اللہ عبد اللہ بھی شریک تھے تاہم انھیں اس حملے میں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
عبد اللہ عبد اللہ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ان کے جنازے میں شریک ہونے اور باخیریت وہاں سے نکلنے کی تصدیق کی گئی ہے۔
عبد اللہ عبد اللہ
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ جائے وقوع سے کم از کم تین دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔
نامہ نگار خدائے نور ناصر کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں اس حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
یہ مظاہرے بدھ کے روز کابل میں غیرملکی سفارتخانوں اور صدارتی محل کے قریب ہونے والے ایک دھماکے کے بعد کیے جا رہے تھے جس میں تقریباً 90 افراد ہلاک اور 350 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز ہونے والے دھماکوں کے بعد کابل میں بیشتر علاقوں میں کرفیو لگا ہوا ہے۔