افغانستان اسلامی لباس پہننے کے حکم کی مبینہ عدم تعمیل پر خواتین اور لڑکیوں کی گرفتار اور قید
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن (یونیما) نے طالبان حکام کی جانب سے اسلامی لباس پہننے کے حکم کی مبینہ عدم تعمیل پر خواتین اور لڑکیوں کو گرفتار اور قید کیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
‘یونیما’ نے دارالحکومت کابل اور صوبہ دایکندی میں نیکی کی ترویج اور برائی کی روک تھام کی وزارت کی جانب سے حجاب اوڑھنے کے احکامات پر سختی سے عملدرآمد کی متعدد مہمات کے بارے میں بتایا ہے۔ ان مہمات میں حکام کو پولیس کی مدد بھی حاصل ہے۔
کابل میں خواتین اور لڑکیوں کی بڑی تعداد کو لباس کے حوالے سے انتباہ جاری کیے گئے ہیں اور ان کی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ دایکندی کے شہر نیلی میں بھی بعض خواتین کو لباس سے متعلق اسلامی ضابطوں کی پروا نہ کرنے پر گرفتار اور قید کیا گیا ہے۔
‘یونیما’ خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی اور انہیں قید میں ڈالے جانے کے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ مذہبی و نسلی برادری بھی ان سختیوں سے غیرمتناسب طور پر متاثر ہو رہی ہے۔
گرفتار یا قید کی جانے والی خواتین کی رہائی کے لیے ایک محرم یا مرد سرپرست کی جانب سے ایک ضمانت پر دستخط لیے جاتے ہیں۔ اس طرح یہ یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ یہ خواتین آئندہ لباس یا حجاب سے متعلق ضابطوں پر عمل نہ کرنے کی صورت میں سزاوار ٹھہریں گی۔ ‘یونیما’ کے مطابق بعض واقعات میں ان کی رہائی کے عوض رقم کی ادائیگی کے مطالبات بھی کیے گئے ہیں۔
افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ اور ‘یونیما’ کی سربراہ روزا اوتنبائیوا نے ایسے اقدامات کو توہین آمیز قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے ضابطوں پر عملدرآمد کے لیے جسمانی تشدد اور دیگر اقدامات افغان خواتین اور لڑکیوں کے لیے خطرناک ہیں۔
حراست اور قید سے افغان خواتین کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ان کے لیے اور بھی بڑا خطرہ ہے۔ ایسے اقدامات سے حکام پر عوام کا اعتماد بھی ختم ہو جاتا ہے۔
‘یونیما’ نے طالبان حکام کے ساتھ ان مسائل پر بات کی ہے اور قید کی جانے والی خواتین کی فوری رہائی کے لیے کہا ہے۔