افغانستان کے صوبے ہلمند میں کھیل کے میدان کے باہر کار بم دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی اے پی کے مطابق ہلمند کے صوبائی محکمہ صحت کے سربراہ امین اللہ عبید کا کہنا تھا کہ لشکر گاہ کے ایک ہسپتال میں ہلاک ہونے 13 افراد اور 40 زخمیوں کو لایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکا ایسے وقت میں ہوا جب کئی شہری افغانستان میں جاری نئے سال کی تقریبات کے اختتام پر واپس جارہے تھے۔
اے ایف پی کو ہلمند کے صوبائی پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘کار بم دھماکا لشکر گاہ سٹی میں اسٹیڈیم کے دروازے کے پاس ہوا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر 2 شہری جاں بحق اور دیگر 20 زخمی ہوئے تھے جبکہ امدادی کاموں میں سرگرم اٹلی کی این جی کے مطابق 4 افراد ہلاک اور 35 زخمی ہوگئے جنھیں شہر کے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں نئے فارسی سال کی خوشی میں معروف بزرگ سخی کے مزار میں ہونے والی تقریب میں خودکش حملے کے نتیجے میں 26 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں:کابل میں داعش کا خودکش حملہ، 26 افراد ہلاک
کابل میں مشہور مزار سخی کے مزار کے باہر دھماکا اس وقت ہوا جب شہری نوروز منارہے تھے۔
داعش نے اپنے میڈیا ونگ کے ذریعے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔
دوسری جانب طالبان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری پیغام میں اس حملے میں ان کے ملوث ہونے کی تردید کردی تھی۔
خیال رہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش اس سے قبل بھی کئی مزاروں کو نشانہ بنا چکی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی گلبدین حکمت یار کی ریلی پر دھماکا ہو ا تھا تاہم گلبدین حکمت یار اپنے روٹ کو بدلنے کے باعث بچ گئے تھے۔
اس دھماکے کی ذمہ داری بھی دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
افغانستان میں گزشتہ ایک برس کے دوران دہشت گردی کے بڑے واقعات پیش آئے ہیں جس میں گزشتہ سال کابل کے سفارتی علاقے میں ہونے والا خود کش حملہ شہری کی تاریخ کا بدترین حملہ تھا جہاں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔