افغانستان میں حزب وحدت اسلامی کے شہید رہنما عبدالعلی مزاری کی چوبیسویں برسی کے منعقدہ پروگرام کے مقام کے قریب ہونے والے سلسلے وار بم دھماکوں کی بنا پر برسی کا پروگرام ادھورا چھوڑ دیا گیا۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں شہید عبدالعلی مزاری کی چوبیسویں برسی سے اس ملک کے چیف ایگزکٹیو عبداللہ عبداللہ اپنا خطاب بیچ میں ہی روک کر، اس وقت چلے گئے جب برسی کے پروگرام کے مقام کے قریب، کئی بم دھماکے ہوئے جن میں سولہ افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری داعش دہشت گرد گروہ نے قبول کی ہے۔
ایران کی وزات خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ننگرہار کے دہشت گردانہ حملے پر افغانستان کی حکومت، قوم اور دہشت گردی کے شکار افراد کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ بے گناہ انسانوں کے خلاف دہشت گردانہ حملے، ایک ایسا غیر انسانی عمل ہے جسے دہشت گرد گروہ اپنے ناجائز مقاصد کے حصول کے لئے انجام دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں ایسی حالت میں بدامنی بڑھتی جا رہی ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کی افواج اس ملک میں موجود ہیں جنھوں نے قیام امن کے بہانے افغانستان میں ڈیرہ جما رکھا ہے۔