افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک، جبکہ 140 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق افغان وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دہشت گردوں نے دھماکے کے لیے ایمبولینس استعمال کی تھی۔
افغان حکام کے ذرائع کے مطابق دھماکے کے مقام پر ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور زخمی افراد کو مقامی اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
افغان وزارتِ داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی نے اے ایف کو بتایا کہ حملہ آور نے اپنے مذموم مقصد کے لیے ایمبولینس کا استعمال کیا اور جب اسے پہلی سیک پوسٹ پر روکا گیا تو اس نے سیکیورٹی اہلکاروں کو بتایا کہ وہ مریض کو ہسپتال لے کر جارہا ہے جبکہ دوسری چیک پوسٹ پر اسے روکنے کی کوشش کی گئی تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
طلوع نیوز کے مطابق دھماکا وزارت داخلہ کی پرانی عمارت کے قریب دو چیک پوائنٹس کے درمیان ہوا جبکہ اس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ دھماکا گزشتہ برس مئی میں ہونے ٹرک بم دھماکے کے بعد اس نوعیت کا دوسرا دھماکا ہے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 21 جنوری کو افغان داراحکومت کابل میں واقع انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل میں فوجی لباس میں ملبوس دہشت گردوں کے حملے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 31 جنوری کو افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں سابق گورنر کے جنازے میں خودکش حملے کے نتیجے میں 15 شہری جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ 28 دسمبر 2017 کو کابل کے ثقافتی مرکز میں خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 40 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔