جنگ زدہ ملک افغانستان میں ایک جانب تو امن مذاکرات کے متعدد دور ہو چکے ہیں تو دوسری جانب ملک میں دھماکوں اور حملوں کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور دارالحکومت کابل میں سپریم کورٹ کے لیے کام کرنے والی 2 افغان خاتون ججز کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں عدالت کے ترجمان احمد فہیم قویم کے حوالے سے بتایا کہ ججز پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ عدالت کی گاڑی میں اپنے دفتر آرہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حملے کے نتیجے میں ہم اپنی 2 خواتین ججز سے محروم ہوگئے جبکہ واقعے میں ڈرائیور زخمی ہوا۔
ترجمان نے بتایا کہ ’گاڑی خواتین ججز کو ان کے دفتر تک پہنچانے کا کام کرتی ہے‘ مزید یہ کہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے لیے 200 سے زائد خواتین ججز کام کرتی ہیں۔
دوسری جانب کابل پولیس نے بھی مذکورہ حملے کی تصدیق کی۔
اٹارنی جنرل کے دفتر کے ترجمان جمشید رسولی کا کہنا تھا کہ ’یہ سپریم کورٹ کے لیے کام کرنے والی ججز تھیں‘۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں افغانستان خاص طور پر کابل میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور اعلیٰ شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کے نئے رجحان سے شہر میں خوف اور انتشار پھیل رہا ہے۔
حالیہ حملہ پینٹاگون کے اس اعلان کے 2 روز بعد سامنے آیا جس میں اس نے افغانستان میں فوجیوں کی تعداد کو ڈھائی ہزار تک کرنے کا اعلان کیا تھا جو تقریباً 2 دہائی سے جاری جنگ کے دوران اہلکاروں کی سب سے کم تعداد ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز افغان مغربی صوبے ہیرات میں افغان ملیشیا کے 2 افراد کی اپنے ساتھی پر فائرنگ سے 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ہیرات پولیس کے ترجمان عبدالاحد ولی زادہ نے کہا تھا کہ حملہ آور مارے گئے اور دیگر افراد، ہتھیاروں اور گولہ بارود کو ساتھ لے گئے، مزید یہ کہ بعد ازاں افغان حکومتی فورسز نے علاقے کا دوبارہ کنٹرول سنبھال لیا۔
علاوہ ازیں گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک بم دھماکے میں 2 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
کابل پولیس کے ترجمان فردوس فرامرز کا کہنا تھا کہ پولیس کی بکتر بند لینڈ کروزر ایس یو وی کے ساتھ بم نصب کیا گیا تھا جس کے پٹھنے سے 2 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل افغانستان کے شمالی صوبے قندوز میں طالبان کے جنگجوؤں کے دو پولیس چیک پوسٹوں پر حملوں میں 9 افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔