سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ٹکنالوجی کی تحقیق ، استعمال سے قبل جانچ کے آسان طریقہ پر عمل کا مشورہ
حیدرآباد۔؛غذاء انسان کی صحت کو بہتر بنانے کے علاوہ انسان کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتی ہے اور جب کبھی کسی انسان کو صحتمند غذاء کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے تو اس کے جسم کی ضرورت کے اعتبار سے ماہرین طب غذاء تجویز کرتے ہیں لیکن مچھلی اب تک سب کیلئے مفید تصور کی جاتی تھی تاہم اب مرغ کے مضر اثرات کے ساتھ ساتھ مچھلی کے بھی مضر اثرات کے متعلق تحقیق سامنے آئی ہے اور کہا جارہا ہے کہ مچھلی کو بھی جلد قابل استعمال بنانے کے لئے اسے ایسی ادویات اور غذاء دی جارہی ہے جو کہ انسانی صحت کیلئے مضر ہے۔سنٹرل انسٹیٹیوٹ آف فیشریز ٹکنالوجی کے سائنسدانوں نے تحقیق کرتے ہوئے ایسا طریقہ کار ایجاد کیا ہے جس سے یہ پتہ چلایا جا سکے گا کہ مچھلی میں کوئی ملاوٹ تو نہیں ہے جو انسانی صحت کیلئے مضر ہے۔
بتایاجاتا ہے کہ مچھلی کی قبل از وقت افزائش کے علاوہ اس کو محفوظ رکھنے کیلئے دی جانے والی ادویات انسانی صحت کیلئے نقصاندہ ثابت ہو رہی ہیں اسی لئے ان ادویات میں استعمال کی گئی مچھلی کے استعمال کو ترک کرنے کا مشورہ دیا جانے لگا ہے ۔
مچھلی کو زیادہ مدت تک تازہ رکھنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے دوران جو ادویات استعمال کی جاتی ہیں ان ادویات کا زیادہ مقدار میں استعمال اور ان ادویات میں مچھلی زیادہ مدت تک رہنے کے سبب بھی اس کے مضر اثرات مچھلی میں سرائیت کر جاتے ہیں۔ بتایاجاتاہے کہ مچھلی کی فروخت کے بعد مچھلی کا معائنہ کرنے کیلئے تیار کیا گیا یہ طریقہ کار انتہائی سستا اور کارآمد ثابت ہوگا کیونکہ یہ ایک کاغذ کے ٹکڑے پر دو بوند دوا ڈالتے ہوئے کیا جانے والا معائنہ ہے ۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس طریقۂ کار کو اختیار کرتے ہوئے فوری طور پر یہ پتہ چلایاجاسکتا ہے کہ مچھلی آلودہ اور مضر ہے یا نہیں۔ طریقۂ کار کے مطابق مچھلی پر اس کاغذ کے ٹکڑے کے ذریعہ دو خطرہ دوا لگتے ہوئے گھسنے سے آلودہ اور مضر مچھلی ہونے کی صورت میں کاغذ کا رنگ تبدیل ہوجاتا ہے جبکہ تازہ مچھلی کو ایسا کرنے سے کاغذ کے رنگ میں کوئی تبدیلی نہیں آتی بلکہ کاغذ کا ٹکڑا جوں کا توں برقرار رہتا ہے۔
اس معائنہ کے لئے 2 روپئے کے اخراجات آئیں گے اسی لئے یہ سب کے لئے قابل دسترس ہوگا۔ غذائی عادات کو بہتر بنانے کے علاوہ غذاء کے معیار کی جانچ پر بھی توجہ دیا جانا ناگزیر ہوتا جا رہاہے اسی لئے سائنسدانوں نے اس جانب توجہ مبذول کرتے ہوئے صورتحال کو بہتر بنانے کی سمت پیشقدمی کی ہے۔مرغ کے بعد اب مچھلی کے متعلق بھی اس طرح کی شکایات کے بعد عوام کیلئے کوئی بھی غذاء معیاری اور محفوظ تصور کیا جانا مشکل ہوتا جا رہاہے ۔