کورونا وائرس کے بڑھتے اثرات کے پیش نظر دہلی میں لاک ڈاؤن اور دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس درمیان دہلی میں کئی مقامات پر سی اے اے مخالف مظاہرے بھی چل رہے تھے جنھیں ہٹانے کی کوشش دہلی پولس نے کئی بار کی تھی لیکن مظاہرین نے ایسا کرنے سے منع کر دیا۔
آج دہلی پولس نے علی الصبح شاہین باغ میں مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انھیں ہٹایا، اور پھر اس کے بعد جعفر آباد و حوض رانی میں بھی چل رہے مظاہرے کو سخت پولس پہرے کے درمیان ختم کرایا۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق جعفر آباد میں جب بڑی تعداد میں پولس مظاہرہ کے مقام پر پہنچی تو وہاں تقریباً دو درجن خاتون مظاہرے پر بیٹھی ہوئی تھیں۔ انھیں پولس نے سمجھا کر گھر جانے کے لیے کہا اور جو خواتین جانے کے لیے تیار نہیں تھیں انھیں سختی کے ساتھ سمجھایا اور کہا کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی ہونے پر کارروائی کی جائے گی اور کسی بھی طرح کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
حوض رانی میں بھی پولس نے پرامن مظاہرہ کر رہی خواتین کو لاک ڈاؤن اور دفعہ 144 نافذ ہونے کی بات بتائی اور کورونا وائرس کے خطرہ سے بھی انھیں آگاہ کیا۔ مظاہرہ ختم کرانے کے بعد پولس نے وہاں سے ٹینٹ اور بینر کو ہٹا دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس طرح کے کم و بیش 8 مظاہرے دہلی میں ہو رہے تھے جنھیں ختم کرایا گیا ہے۔ سبھی مقامات سے پولس نے ٹینٹ اور بینر کو بھی ہٹانے کا کام کیا ہے اور اس وقت ان سبھی مقامات پر بڑی تعداد میں پولس تعینات ہے۔
اس درمیان خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس بھی بڑی تعداد میں پولس موجود ہے اور وہاں پر بھی مظاہرہ کے مقام کو خالی کرا دیا گیا ہے۔ حالانکہ جامعہ کو آرڈنیشن کمیٹی نے پہلے ہی سی اے اے مخالف مظاہرہ 31 مارچ تک ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا تھا لیکن اب بھی وہاں پر پوسٹر و بینر لگے ہوئے تھے اور اسٹیج بھی موجود تھا۔ آج دہلی پولس نے ان پوسٹرس و بینرس کے ساتھ ساتھ اسٹیج کو ہٹا کر سڑک بالکل خالی کرا دی ہے۔