جے پو، 15 جولائی ؛ راجستھان میں نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ سمیت تین وزرا کو ہٹانے کے بعد کانگریس نے آگے کی حکمت عملی شروع کردی ہے، جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بھی متحرک ہوگئی ہے۔
مسٹر پائلٹ کو ہٹائے جانے کے بعد ایک ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے کانگریس کے ممبران اسمبلی الگ رکھنے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ ارکان اسمبلی کے اتحاد پر نظر رکھی جارہی ہے۔ مسٹر پائلٹ کے حامیوں کی تعداد اور مسٹر گہلوت کے حامیوں کی تعداد کے بارے میں بھی درست اعداد و شمار سامنے نہیں آئے ہیں۔ لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مسٹر گہلوت کے پاس اب بھی اکثریت ہے اور بی جے پی کے توڑ پھوڑ کا امکان بھی برقرار ہے۔
مسٹر پائلٹ کی برطرفی کے بعد مسٹر گہلوت نے تنظیمی سطح پر حکمت عملی پر عمل درآمد کیا ہے اور پائلٹ کے حامیوں کی برطرفی کے ساتھ ایک نئی ریاستی ایگزیکٹو کی تشکیل پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ مسٹر گہلوت کابینہ میں توسیع کے لئے حکمت عملی بھی تیار کررہے ہیں۔
مسٹر پائلٹ نے برطرفی کے بعد ابھی تک کی حکمت عملی کا انکشاف نہیں کیا ہے اور بی جے پی میں شمولیت کے معاملے پر ان کے حامی ایم ایل اے میں اختلاف رائے کی بات بھی سامنے آئی ہے، اس کے باوجود بی جے پی متحرک ہوگئی ہے۔
دوسری جانب بی جے پی نے بھی آج ایک اہم میٹنگ طلب کی ہے۔ اس میٹنگ میں قومی جنرل سکریٹری اوم پرکاش ماتھر، سابق وزیر اعلی وسندھرا راجے اور وی ستیش سمیت متعدد عہدیدار شرکت کریں گے۔ میٹنگ میں ریاستی حکومت کے اقلیت میں آنے کے معاملے پر بھی غور کیا جائے گا۔
بی جے پی لیڈروں نے کانگریس کے اراکین اسمبلی کو توڑنے کے وزیر اعلی اشوک گہلوت کے الزام کی تردید کی۔