سلامتی کونسل کی قرارداد کے بعد امریکہ اور اسرائیل میں اختلافات گہرے ہوگئے ایسے میں جبکہ تقریبا گذشتہ چھ میہنوں سے غاصب صیہونی حکومت، امریکی ایما پر غزہ کے نہتے اور مظلوم باشندوں کے خلاف خوفناک جرائم کا مرتکب ہو رہی ہے ، پیر کے روز واشنگٹن کے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے سے صیہونیوں میں امریکہ سے ناراضگي بڑھ گئی ہے اور دونوں کے درمیان اختلافات گہرے ہوگئے ہیں-
ارنا کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کی کابینہ نے امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل کی قرراداد ویٹو نہ کئے جانے کے سبب ، اسرائیلی وفد کے دورۂ واشنگٹن کو منسوخ کردیا ہے اور کہا ہے کہ رفح کاروائی کے بارے میں واشنگٹن میں بات چیت کے لئے جانے والے اسرائیلی وفد کے دورے کو منسوخ کردیا گيا ہے- نتنیاہو کے دفتر نے دعوی کیا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام سے قیدیوں کی رہائی کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا کیونکہ اس سے حماس کو یہ پیغام جاتا ہے کہ بین الاقوامی دباؤ ، قیدیوں کی رہائی کے بغیر جنگ بندی کا معاہدہ کرنے کی اجازت دے گا۔
صیہونی حکومت کے میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ میں ایک ڈرامہ ہوا اور امریکہ نے اسرائیل کے حق میں ویٹو کا استعمال نہیں کیا۔ صیہونی میڈیا نے لکھا کہ اس کا مطلب ہے امریکہ کے ساتھ اسرائیل کے اختلافات بہت گہرے ہوچکے ہيں کیونکہ وائٹ ہاؤس پہلی بار اسرائیل کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا۔
دوسری جانب امریکا نے دورے کی منسوخی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیل کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورے کی منسوخی افسوسناک ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کی ہے۔ فوری جنگ بندی کی قراردادسلامتی کونسل کے10 رکن ممالک نے پیش کی۔ قرارداد پیش کرنے والے ممالک میں الجزائر، جاپان، ایکواڈور، سوئٹزرلینڈ، جنوبی کوریا، مالٹا اور دیگر ممالک شامل تھے۔
سلامتی کونسل کے15میں سے 14 ارکان نے قراردادکی حمایت کی جب کہ امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد میں حماس کے ہاتھوں قیدی بنائے گئے صیہونیوں کی غیر مشروط رہائی اور غزہ میں بلا رکاوٹ امداد کی رسائی بھی شامل ہے۔ ووٹنگ سے چند منٹ پہلے امریکا نے قرارداد میں مستقل جنگ بندی کے الفاظ کو طویل جنگ بندی میں تبدیل کرا دیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے 7 اکتوبر 2023 سے مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ پر حملے جاری ہیں اور اسرائیلی حملوں میں اب تک 32 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔