عراقی سیاست داں نے تجویز دی ہے کہ اسٹاک ہوم سے اسلامی ممالک کے سفیروں کو بلایا جائے۔ ایک عراقی کرد سیاست داں نے سویڈن میں اسلامی مقدسات کی توہین کرنے والوں کے خلاف بیانات کو بیکار قرار دیا اور تجویز دی کہ اسلامی ممالک اسٹاک ہوم سے اپنے سفیروں کو واپس بلا کر ان حملوں پر فیصلہ کن ردعمل کا اظہار کریں۔
سوئیڈن کی پولیس کی اجازت سے سویڈن میں ایک عراقی پناہ گزین کی طرف سے قرآن کریم کے نسخے کو نذر آتش کرنے کے اقدام پر اسلامی ممالک کے مسلسل وسیع ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔ عراقی حکومت کے اہلکاروں کے علاوہ عراقی کردستان ریجن کے حکام نے بھی اس جرم کی مذمت کی اور اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات کے اعادہ کو روکنے کا مطالبہ کیا۔
اس واقعے پر عراقی کردستان کی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مسعود بارزانی نے بیان میں کہا کہ قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کا ناقابل قبول عمل کسی بھی طرح سے آزادی اظہار رای کا نمونہ نہیں ہے اور اسے کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔
عراق کے کردستان علاقے کے سربراہ نیچروان بارزانی نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بدصورت اور قابل نفرت فعل قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام مذہبی عقائد اور مقدسات کا احترام کیا جائے اور کسی شخص کو یا تنظیم کو آزادی کو دبانے یا مقدسات کی توہین کی اجازت نہ دی جائے۔