شاہ مراکش کی جانب سے اسرائیل کی خود ساختہ حکومت کو تسلیم کئے جانے کے فیصلے کی فلسطینی تنظیموں نے سخت مذمت کی ہے۔فلسطین کے سیاسی اور استقامتی حلقوں کی جانب سے غاصب صیہونی ریاست کو تسلیم کئے جانے کے فیصلے پر کڑی تنقید کی جارہی ہے۔
شاہ مراکش کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے فیصلے کے خبر منظر عام پر آنے کے بعد فلسطین کی استقامتی تحریک حماس کے ترجمان نے مراکش اور اسرائیل کے تعلقات کی بحالی کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی شیطانی اقدام قرار دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی دباؤ میں آکر مراکش نے بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیا ہے، جس کے بعد مراکش صیہونی ریاست کو تسلیم کرنے والا چوتھا عرب ملک بن گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے مراکش کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مراکش کے بادشاہ محمد ششم کا شکریہ ادا کیا ہے۔ نتن ہاہو نے کہا کہ جلد دونوں ملکوں کے درمیان پروازيں شروع کردی جائيں گی۔
مغربی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے کے ساتھ مغربی صحارا میں مراکش کی خود مختاری کو تسلیم کرنے پر اتفاق کیا ہے جہاں الجیریا کے ساتھ کئی دہائیوں سے رباط کا تنازعہ چل رہا ہے۔
مراکش کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے ابتدائی مرحلے میں نمائندہ دفاتر قائم کئے جائيں گے۔