شیعہ وقف بورڈ اتر پردیش کے چیرمین وسیم رضوی کے وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے گئے خط کا نوٹس لیتے ہوئے صدر دہلی اقلیتی کمیشن ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر کہا ہے کہ مسٹر وسیم رضوی کے مدارس پر دہشت گردی کے الزامات پوری طرح سے بے بنیاد ہیں اور آج تک اس کا کوئی ثبوت نہیں فراہم ہوا ہے۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے وزیر اعظم کے نام اپنے خط میں مزید لکھا کہ مدارس مسلمانوں کی دینی ضروریات کا حصہ ہیں لیکن ان میں ایسی تبدیلی آنی چاہیے کہ وہ فارغین مدارس کو دنیا سے بھی جڑ سکیں۔انہوں نے نیاشوشہ چھوڑتے ہوئے وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ سنٹرل مدرسہ بورڈ کے منصوبے کااحیاءہوناچاہیے، مدارس کا اس سے الحاق پوری طرح سے رضاکارانہ ہوناچاہیے اور مدارس کو اپنے نصاب میں عصری علوم کوبھی جگہ دینی چاہیے۔ ایسا ہو جانے پر حکومت کو مدارس کی ڈگریاں تسلیم کرنی چاہئیں تاکہ مدارس کے فارغین بھی دنیا کے مختلف امکانات سے مستفیدہوسکیں۔ایسے نازک حالات میں مدرسہ بورڈکاایک بارپھرشوشہ چھوڑناآخرکیامعنیٰ رکھتاہے۔جب کہ خیرکی کوئی توقع نہیں رکھی جاسکتی ہے ۔لیکن یہ واضح ہوکہ جولوگ مرکزی مدرسہ بورڈکی مخالفت کرتے رہے ہیں،آج ان کی باتوں میں تقویت نظرآتی ہے اوریوپی کے حالا ت اورمرکزی حکومت کے موجودہ رویے کودیکھتے ہوئے کہنامشکل نہیں ہے کہ تمام مدارس کے الحاق کی صورت میں درس نظامی کے مدارس کابھی وہی حشرہونے ہوجائے گاجویوپی میں بھگواکرن کی شکل میں سامنے آرہاہے ساتھ ہی بہارمدرسہ ایجوکیشن بورڈکی مثال بھی سامنے ہے۔جہاں تعلیمی نظام چوپٹ ہے۔مرکزی مدرسہ بورڈکے مخالفین کاکہناہے کہ اس شوشے کے ذریعے درس نظامی کے مدارس کوبھی متاثرکرکے رکھ دیاجائے گا۔ساتھ ہی حکومتی مداخلت سے ان کاحشربھی دوسرے بورڈوں کی طرح ہوجائے گا۔