ایران کے وزیرخارجہ نے امریکی صدرکے بیان پرسخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ایک ٹویٹ میں سعودی عرب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران مخالف بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں دو روز قبل صدارتی انتخاب ہوئے ہیں اور امریکہ جو جمہوریت اور اعتدال پسندی کا دعویدار ہے وہ ایران کے جمہوری نظام پر حملہ کرکے خطے کے ڈکٹیٹروں کی حمایت کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ شاید یہ امریکہ کی خارجہ پالیسی ہے یا پھرسعودی عرب سے 4 کھرب 80 ارب ڈالر وصول کرنے کی پالیسی کاحصہ ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کل سعودی عرب میں ایران مخالف بیان دیا تھا۔
………………………
سعودی عرب میں عالمی دہشت گردی شاہ سلمان بن عبدالعزیز حسن روحانی کی جیت سے جیسے تلملا گیا ہو، بوکھلاہٹ میں ایران کی کامیابی سے جل کر منھ سے الاپ شلاپ بک رہا ہے، کیوں نہ بکے بیماری کی حالت میں دوا کی بہتات سے مریض کا دماغی توازن بگڑ چکا ہے۔ بستر مرگ سے نہ جانے کسی طرح شاہ سلمان سرکاری دفاتر پہونچ رہا ہے اب ایران میں کامیابی کو بدنام کرنے اور اپنی ناکامی کو لوگوں سے چھپانے کے لئے وہ پوری دنیا کے سامنے ایران کی قوتوں وہاں کئ ایجادات مستحکم نظام سے بری طرح سے تلملایا ہوا ہے۔
اسکا یہ کہنا کہ پوری دنیا کے سامنے ہم ایران کی اصلیت لا کر رہیں گے، وہ ملعون کیونکر ایران پر نکتہ رکھے جو مظلوم عوام پر یمن میں مارٹر حملہ کروا رہا ہے جسی کی حقیقت دنیا کے سامنے آئنے کی طرح صاف ہے،
وہ دارالحکومت الریاض میں اتوار کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے موقع پر منعقدہ اسلامی ،عرب ، امریکا سربراہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ان کی یہ تقریر براہ راست سعودی ٹیلی ویژن چینلز سے نشر کی گئی ہے۔
شاہ سلمان کو بیماری کی حالت میں ایک لفظ بہت زیادہ یاد ہو چکا ہے، سعودی عرب دہشت گردی کا بانی ہے امریکہ کا پٹھو ہے وہ چلا ہے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے،