اسرائیل نے مبینہ طور پر حماس کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر رضامندی کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیتے ہوئے خبردار کیا کہ دوسری صورت میں وہ رفح پر زمینی حملہ کر دے گا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے حماس کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ ایک ہفتے میں جنگ بندی کی تجویز پر راضی نہ ہوئے تو وہ رفح پر زمینی حملہ کر دے گا۔
دوسری جانب حماس کا ایک وفد جنگ بندی معاہدے پر مزاکرات کرنے کے لیے مصر پہنچ گیا ہے، امکان ہے کہ اس بار حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی مزاکرات طے ہوجائیں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل اور حماس پر زور دیا ہے کہ وہ ’غزہ کے لوگوں، یرغمالیوں اور ان کے خاندانوں اور خطے اور دنیا کے استحکام کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ کریں۔‘
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے رفح پر زمینی حملہ کیا تو خطرہ ہے کہ لاکھوں افراد ’موت کے منہ میں چلے جائیں گے‘۔
7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 34 ہزار 622 فلسطینی شہید اور 77 ہزار 867 زخمی ہو چکے ہیں۔
’حماس جنگ بندی مسترد کرتا ہے تو اسے ملک بدر کر دیا جائے‘
دوسری جانب عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے پرعزم ہیں، تاہم اس یہ مقصد کے حصول میں واحد رکاوٹ حماس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حماس معاہدے پر راضی نہیں ہوتا تو قطر میں اس کا سیاسی آفس بند کرکے انہیں ملک بدر کردیں۔