آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کی حالیہ پیشرفت سے لوگوں میں یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ ان کی ملازمتیں خطرے میں ہیں۔اب انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ نے اس خدشے کو درست قرار دیا ہے۔
آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے رواں ہفتے سوئس انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ایک ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے اے آئی ٹیکنالوجی کو ملازمتوں کے لیے سونامی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اے آئی ٹیکنالوجی بتدریج دنیا بھر میں ملازمتوں کو متاثر کرے گی کیونکہ کاروباری ادارے اسے اپنے آپریشنز کا حصہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے انتباہ کیا کہ ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکا اور برطانیہ میں اے آئی ٹیکنالوجی کے باعث ہر 5 میں سے 2 یا 3 ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں۔
آئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ ان خدشات کے باوجود ابھی کچھ بھی طے شدہ نہیں اور اے آئی ٹیکنالوجی کو محفوظ طریقے سے استعمال کرنے سے دنیا کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
اے آئی ٹیکنالوجی سے دنیا بھر میں 40 فیصد ملازمتیں متاثر ہوسکتی ہیں، آئی ایم ایف
انہوں نے کہا کہ اگر اس ٹیکنالوجی کو درست طریقے سے استعمال کیا جائے تو ہمیں بہت زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ معاشرے میں عدم مساوات کو بڑھانے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
کرسٹالینا جارجیوا نے انتباہ کیا کہ ہمارے پاس لوگوں کو تیار کرنے کے لیے وقت بہت کم ہے اور اس حوالے سے فوری طور پر درست اقدامات کرنے چاہیے تاکہ ورکرز کو تحفظ مل سکے اور انسانیت کے لیے یہ ٹیکنالوجی مفید ثابت ہو۔
یہ پہلا موقع نہیں جب آئی ایم ایف سربراہ کی جانب سے یہ انتباہ کیا گیا۔
اس سے قبل جنوری 2024 میں عالمی ادارے کے ایک تجزیے میں انہوں نے کہا تھا کہ اے آئی ٹیکنالوجی سے دنیا بھر میں 40 فیصد ملازمتیں متاثر ہوسکتی ہیں اور یہ ضروری ہے کہ حکومتوں کی جانب سے خطرے سے دوچار ورکرز کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ اے آئی سے ترقی یافتہ ممالک کے افراد کو زیادہ بڑا خطرہ لاحق ہے اور کچھ شعبوں کی ملازمتیں تو مکمل طور پر غائب ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر منظرناموں میں اے آئی سے عالمی معیشت میں عدم مساوات اور سماجی تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے خطرے سے دوچار ورکرز کے لیے مختلف پروگرامز شروع کیے جائیں تاکہ اے آئی ٹیکنالوجی کو زیادہ بہتر طریقے سے معاشرے کا حصہ بنایا جاسکے۔