نئی دہلی: بڑے بھارتی شہروں پر گہری دھند اور خوفناک فضائی آلودگی کا راج ہے اوراب معلوم ہوا ہے کہ ہر سال ہندوستان میں فضائی آلودگی سے پانچ سال سے کم عمر کے ایک لاکھ بچے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔
عالمی یومِ ماحولیات کے موقع پراقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فضائی لحاظ سے دنیا کے 15 آلودہ ترین شہروں میں سے 14 ہندوستان میں موجود ہیں۔ اگرچہ بھارت میں یہ تیزی سے بڑھتا ہوا چیلنج ہے لیکن حالیہ انتخابات میں اکثر سیاسی جماعتوں نے آلودگی اور ماحولیات کے موضوع کو پسِ پشت ڈال دیا تھا۔
ہندوستان کے ممتاز ادارے سینٹرفارسائنس اینڈ اینوائرمنٹ (سی ایس ای) نے بھارت میں ماحولیات کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں تمام اموات کی 12.5 فیصد وجہ فضائی آلودگی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں پانی کے 86 فیصد ذخائر مثلاً جھیلیں اور دریا وغیرہ ’ غیرمعمولی حد تک آلودہ‘ ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت قابلِ تجدید (رینیوایبل) ذرائع توانائی میں انتہائی سست رفتاری سے عمل کررہا ہے۔ سال 2010 سے 2014 کے درمیان ہندوستان میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بھی 20 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ قدرتی گیس اور ہائیڈروالیکٹرک پلانٹس انتہائی فرسودہ ہوچکے ہیں۔
سال 2009 سے 2016 کے درمیان بھارت میں قائم ایسی فیکٹریوں اور صنعتوں میں 56 فیصد اضافہ ہوا ہے جو انتہائی زہریلا مواد خارج کررہی ہیں اور 2011 سے 2018 کے درمیان صنعتی آلودگی 136 فیصد بڑھی ہے۔ 2050 تک بھارت کی شہری آبادی میں 41 کروڑ 60 نفوذ کا اضافہ بھی ہوجائے گا۔
ان سب کے باوجود وزیرِ اعظم نریندرا مودی کی انتخابی مہم میں موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کو بہت کم اہمیت حاصل رہی ہے۔