نئی دہلی، 8 ستمبر (یو این آئی) قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال اور روسی سکیورٹی چیف نیکولے پتروشیف نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے درمیان آج یہاں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا وزارت خارجہ اور دفاع کے سینئر عہدیدار بھی اس اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں جو ہندوستان۔روس بین الحکومتی مشاورت کے تحت منعقد ہو رہا ہے مسٹر پترشیف یہاں دو روزہ دورے پر ہیں جن کے ساتھ روسی وزارتوں اور محکموں کے وفود ان کے ہمراہ ہیں۔
روسی سفارت خانے نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ روس اور ہندوستان کے درمیان یہاں سیکورٹی کے امور پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ روسی سلامتی کے سربراہ نکولے پتروشیف نے ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوبھال سے بات چیت کی۔‘‘
یہ ملاقات 24 اگست کو وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کے بعد ہو رہی ہے۔ اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اپنے سینئر حکام سے کہا تھا کہ وہ افغانستان کی صورتحال پر مسلسل رابطے میں رہیں۔
مذاکرات کے آغاز پر روسی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے مسٹر ڈوبھال نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی خاص ملاقات ہے جو مسٹر مودی اور مسٹر پوٹن کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کے بعد ہورہی ہے اور ہم اس ملاقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔
مسٹر پترشیف کی مسٹر مودی اور مسٹر جے شنکر سے ملاقات کی بھی توقع ہے۔
اس سے قبل روس میں ہندوستان کے سفیر وینکٹیش ورما نےبتایا کہ افغانستان کی صورتحال پورے خطے کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ ہندوستان اور روس وہاں کی پیش رفت سے متاثر ہیں۔
ڈوبھال اور پترشیف کے درمیان مذاکرات کے دوران طالبان کو تسلیم کرنے سمیت مختلف امور پر بات چیت کا امکان ہے۔ ریا نووستی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی صورتحال پورے خطے کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ ہندوستان اور روس وہاں کی پیش رفت سے متاثر ہیں۔ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے دونوں ممالک کے مفادات کے لیے خطرہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مہاجرین کے مسئلے کے علاوہ منظم جرائم میں اضافے کا بھی امکان ہے۔ “
انہوں نے کہا کہ اب افغانستان کے جدید ترین ہتھیار مسلح پارٹیوں کے ہاتھوں میں آچکے ہیں۔