
سید حسین افسر
لكھنو؛سیاست میں یوں تو زیادہ تر سب ہی سیاستداں پریشان اور حیران کرنے والے سوالوں سے بچتے ہیں اور بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ لیڈر اپنا آپا کھو دیتے ہیں۔ سختی سے نمٹنے والوں میں مایاوتی اور اب اکھلیش یادو کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔
اکھلیش یادو جب وزیر اعلی اتر پردیش تھے تو اس وقت بھی وہ چبھتے سوالات کا جواب سیدھے طریقے سے دینے کے بجائے خود صحافی کو ہی شرمندہ کرنے کا کام انجام دے دیتے تھے۔ اب جبکہ وہ اقتدار سے باہر ہیں اسکے باوجود وہ صحافیوں سے دوستانہ رویہ اختیار نہ کرکے انکو شرمندہ یا ان سے سخت کلامی سے پیش آنے لگے ہیں۔
اکھلیش یادو یہاں ایک جرنلسٹ کے سوال پر بھڑک گئے. جب ان سے پوچھا گیا کہ شیو پال آپ سے استعفی مانگ کر ملائم سنگھ کو پارٹی کا قومی صدر بنانے کے لئے کہہ رہے ہیں. کیا آپ ایسا کریں گے؟ اس پر اکھلیش نے کہا، ” تم اپنی بات بتاو، ہمیں کیا کرنا ہے، وہ نہ پوچھو. تم بھگوا صحافی ہو. تم نے وہی کپڑے بھی پہنے ہیں. روز روز خاندان پر سوال مت پوچھو. ایک دن طے کر لو، اس دن میں بھی تیار ہو کر آونگا اور سارے خاندان کے سوالات کا جواب دوں گا. مجھے سیاست کرنے دو. ان سب میں پھنسائے رکھو گے تو پورا ملک برباد ہو جائے گا. تم جیسے لوگوں کی وجہ سے ہی ملک برباد ہے۔ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ تم نے مجھے ووٹ نہیں دیا ہوگا. اب دوبارہ ایسے سوال مت پوچھو. ”
بہرحال الھلیش یادو نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر بھی سخت جملے بازی کی۔
– انہوں نے کہا، ” آج کل بھگوا رومال رکھ لینا ہی اقتدار کے لئے کافی ہے. تھانوں میں بھی بھگوا رومالوں کی پہنچ بڑھ گئی ہے. بی جے پی کی پول ایک ماہ میں ہی کھل گئی ہے. ”
– ” کیا بی جے پی کو آگرہ اور سہارنپور کے واقعات نہیں دکھائی دے رہی ہیں. اسی طرح الہ آباد میں بیٹیوں کا گینگ ریپ کرنے کے بعد پورے خاندان کو مار ڈالا گیا. ایس پی حکومت میں تو جھوٹا بدایوں کیس بہت اچھالا گیا. ”