اردن نے مسجد الاقصی کے مسلمانوں سے مخصوص عبادتگاہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے صیہونی حکومت کو خبردار کیا ہے اور اُسے ہر اس اقدام سے دور رہنے مشورہ دیا ہے جو فلسطینی نمازیوں کی اس مقدس مسجد تک رسائی میں رکاوٹ ہو۔
فارس نیوز کے مطابق، اردن نے حالیہ دنوں میں فلسطین کی سرزمین پر صیہونی حکومت کی طرف سے کشیدگی بڑھانے والے اقدامات منجملہ ماہ رمصان میں مسجد الاقصی کے صحن کے اندر پلیس کی حفاظت میں انتہاپسند صیہونیوں کے اشتعال انگیز انداز میں داخلے کی مذمت کی۔
اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہیثم ابوالفول نے کہا کہ مسجد الاقصی 144 ایکڑ کے رقبے پر پھیلی ایک عبادتگاہ ہے جو مسلمانوں سے مخصوص ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہاپسند صیہونیوں کا اشتعال انگیز رویہ مسجد الاقصی کے تاریخی حقائق اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔
اردن نے خودساختہ صیہونی حکومت سے ایسے تمام اشتعال انگیز اقدامات روکنے کا مطالبہ کیا جس سے کشیدگی اور تشدد میں اضافے کا باعث بن سکتے ہوں۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی وزیر خارجہ یئیر لپید نے اتوار کی شب پلیس کی حفاظت میں مقبوضہ قدس میں باب العامود علاقے کا معائنہ کیا۔ باب العامود میں صیہونی وزیر کا غیر قانونی داخلہ قدس کو یہودی شکل دینے کی تل ابیب کی کوششوں کے تناظر میں ہے۔ سابق صیہونی وزیر اعظم بنیامین نتنیاہو نے بھی بدھ کے روز مسجد الاقصی میں دراندازی کا اعلان کیا ہے۔
صیہونی حکومت نے ماہ رمضان کے موقع پر بیت المقدس میں تین ہزار پلیس کی نفری تعینات کر رکھی ہے۔ صیہونی پلیس نے گزشتہ شبوں کے دوران باب العامود میں فلسطینیوں کے اجتماع پر حملہ کر متعدد فلسطینوں کو گرفتار کر لیا۔ اس حملے میں کئی فلسطینی زخمی ہوگئے۔ باب العامود، مسجد الاقصی کا ایک دروازہ شمار ہوتا ہے۔