برطانوی اخبار “گارجیئن” کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ القاعدہ تنظیم داعش کی نام نہاد “ریاست” کے ڈھیر ہو جانے کے بعد داعش کے جنگجوؤں کو اپنی صفوں میں شامل کرنے کے لیے پُھسلا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق القاعدہ نے داعش کے جنگجوؤں کو بھرتی کرنے کے لیے دو مقامات سے مہم کا آغاز کیا، ان میں پہلا ملک الجزائر اور دوسرا شام ہے۔
اخبار نے الجزائر کے مقامی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ الجزائر میں داعش تنظیم کے 10 جنگجوؤں نے اگست 2017 میں القاعدہ میں شمولیت اختیار کر لی۔ ادھر شام میں اس مہم کا آغاز گزشتہ برس ستمبر میں کیا گیا۔ ابھی تک متعلقہ ممالک کی فہرست میں آںے والے نام یمن ، افغانستان ، عراق اور شام ہیں۔
داعش سے منتقل ہو کر القاعدہ میں شمولیت کی وجوہات میں داعش تنظیم کے اپنی اراضی سے محروم ہونے اور اس کے سرغنے ابو بکر البغدادی کی روپوشی کے علاوہ داعش تنظیم کے جنگجوؤں کو اپنے سربراہوں کی طرف سے درپیش بدترین سلوک شامل ہے۔
دوسری جانب یورپی سکیورٹی ادارے اس نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں تا کہ مستقبل میں اس کے خطرے کو جانا جا سکے۔ مغربی ممالک کے انٹیلیجنس اداروں کو داعش تنظیم کے خاتمے کی حقیقت کے حوالے سے تحفظات ہیں۔ وہ داعش کی نام نہاد ریاست کے ڈھیر ہوجانے کے باوجود تنظیم کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری رہنے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔