قبیلہ آل سعود اور اسکے اتحادیوں کی جارحیت کے باعث تیئیس لاکھ کمسن یمنی بچے شدید طور پر ناقص غذا کا شکار ہو چکے ہیں ۔یہ بات اقوام متحدہ سے وابستہ چار اداروں نے ایک مشترکہ رپورٹ میں کہی ہے۔
آئی آر آئی بی نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت فاؤ، اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال یونیسف، عالمی غذائی پروگرام ڈبلیو ایف پی، اور عالمی ادارۂ صحت ڈبلیو ایچ او نے اپنی مشترکہ رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ یمن میں پانچ سال سے کم عمر کے آدھے یعنی قریب تیئیس لاکھ بچے ناقص غذا سے روبرو ہو چکے ہیں جبکہ ان میں سے چار لاکھ بچے ایسے ہیں جن کے اوپر موت کا خظرہ منڈلانے لگا ہے۔
اقوام متحدہ کے مذکورہ چار اداروں کا کہنا ہے کہ یمن اس وقت دنیا کے بدترین قحط سے دوچار ہو چکا ہے۔ انہوں نے یمن کی ناگفتہ بہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا کہ انسان دوستانہ امداد کے لئے یمنی عوام تک فوری طور پر رسائی دی جائے۔
انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر مارک لوکاک نے بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ یمن اس وقت تاریخ کے بدترین انسانی المیہ کا شکار ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق یمن میں اس وقت قریب ایک کروڑ دس لاکھ بچے موجود ہیں اور سبھی کو انسان دوستانہ امداد کی فوری ضرورت ہے۔ سعودی عرب اپنے عرب اور غیر عرب اتحادیوں کے ساتھ مل کر امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی زیر نگرانی مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر جارحیت میں مصروف ہے۔
آل سعود کے براہ حملوں میں اب تک سترہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید، دسیوں ہزار زخمی جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔