جنوب مشرقی یورپ کے شہر البانیا میں 6.4 شدت کے زلزلے میں کم از کم 6 افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق منگل کو آنے والا یہ زلزلہ دہائیوں میں شدید ترین تھا جس سے عمارتیں منہدم ہوگئیں اور لوگ ملبے تلے دب گئے۔
یورپی بحرہ روم کے زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.4 ریکارڈ کی گئی اور یہ دارالحکومت ٹیرانا کے شمال مغرب سے تقریباً 34 کلو میٹر دور اور 10 کلو میٹر گہرائی میں تھا۔
مرکز نے بتایا کہ زلزلے کے کئی آفٹرشاکس بھی محسوس کیے گئے جس کی شدت 5.3 تک ریکارڈ کی گئی جبکہ انتظامیہ کی جانب سے اسے گزشتہ 20 سے 30 برسوں کے دوران شدید ترین زلزلہ قرار دیا گیا۔
زلزلے کے بعد البانیا کے وزیراعظم ایڈی راما نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ‘ہم اس کے متاثرین ہیں’، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ‘ہم متاثرہ علاقوں میں ہر ممکن کام کر رہے ہیں’۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق 3 بجکر 54 منٹ پر محسوس کیا گیا اور لوگ گھبرا کر دارالحکومت کی سڑکوں اور کھلے مقام پر آگئے۔
اس حوالے سے البانیا کے زلزلہ پیما مرکز کے ماہر نے مقامی ٹی وی کو بتایا کہ ڈیورس کی ساحلی پٹی کے قریب سب سے زیادہ نقصان ہوا جبکہ یہ زلزلہ 1926 کے بعد خطے میں سب سے زیادہ شدت رکھنے والا زلزلہ تھا۔
دوسری جانب وزارت دفاع نے بتایا کہ پورٹ ٹاؤن میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے 3 لاشیں نکال لی گئیں، جہاں 3 منزلہ ہوٹل منہدم ہوگیا جبکہ دیگر عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
انہوں نے بتایا کہ تھومانے کے قریبی علاقے میں ایک مرد اور خاتون کی لاشوں کو ملبے سے نکالا گیا۔
وزارت دفاع نے مزید بتایا کہ کربن کے علاقے میں زلزلے کے دوران 50 سال سے زائد عمر کے شخص نے گھبرا کر عمارت سے چھلانگ لگا دی اور ہلاک ہوگیا۔
اس حوالے سے ترجمان وزارت دفاع البانا قہاجج کا کہنا تھا کہ ‘تقریبا 300 کے قریب مسلح فورسز کے اہلکاروں کو ڈیورس اور تھومانے میں ریسکیو آپریشنز کے لیے بھیج دیا گیا’۔
علاوہ ازیں وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ٹیرانا اور ڈیورس میں کم از کم 150 افراد کو فوری طبی امداد فراہم کی گئیں۔
ادھر خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ تھمانے میں اہلکار، ریسکیو ورکرز اور لوگ منہدم ہونے والی 5 منزلہ عمارے کے ملبے سے گزر رہے تھے کہ انہوں نے وہاں نیچے پھنسے لوگوں کی چیخیں سنیں۔
اس عمارت میں رہنے والے ایک 58 سالہ شخص تھوما نیکا نے بتایا کہ ملبے تلے کم از کم 6 افراد تھے۔
اسی طرح ایک اور شخص اربین الیوشی نے آشکبار آنکھوں کے ساتھ بتایا کہ عمارت کے گرنے کے بعد سے ان کی اہلیہ اور بھانجی/بھتیجی لاپتہ ہیں۔