دیوبند : دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام نے مساجد میں الکوحل والے سینی ٹائزر کے استعمال سے متعلق صوبہ کرناٹک کے بنگلور شہر کے نور محمد قاسمی کے سوالات کاتحریری جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج کل مختلف دوائوں ،پرفیومس اور اسی طرح سینی ٹائزر وغیرہ میں جو الکوحل استعمال کیا جاتا ہے وہ عام طور پر کھجور ،کشمش یا منقیٰ وغیرہ سے تیار نہیں کیا جاتا بلکہ اس الکوحل کو گنے کے رس ،مختلف دالوں ، سبزیوں ،پٹرول کوئلے وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کا الکوحل حضرات شیخین امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف مسلک کے مطابق حرام و ناپاک نہیں ہے اور دور حاضر میں علاج و معالجہ کی ضرورت اور عموم بلوی کی وجہ سے محققین علمائے کرام نے الکوحل کے مسئلہ میں اصل اصول کے مطابق شیخین کے قول کو راحج قرار دیا ہے ،کیونکہ جس علت کی بناء پر علمائے کرام نے امام محمد کے قول کو راحج قرار دیا تھا وہ دواؤں ،پرفیومس اور سینی ٹائزر وغیرہ کے استعمال میں نہیں پائی جاتی ۔لہٰذاسینی ٹائزر میں اگر چہ الکوحل کی مقدار زیادہ ہو تب بھی ملک کی موجودہ صورتحال میں محکمہ صحت کی ہدایت کے مطابق وضو کے بعد ہاتھوں میں سینی ٹائزر کا استعمال کر سکتے ہیں اسی مسجد کے فرش وغیرہ کو بھی حسب ضرورت سینی ٹائزر کیا جا سکتا ہے ،اس کے استعمال سے جسم ،کپڑے یا مسجد کا فرش وغیرہ ناپاکی کے حکم میں شامل نہیں ہوگا ۔
اس کے علاوہ مفتیان کرام نے کہا ہے کہ عام حالات میں ماسک لگاکر نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن محکمہ صحت کی ہدایت کے مطابق نماز میں ماسک کے استعمال کی گنجائش ہے ۔اسی طرح عام حالات میں نماز با جماعت میں مل کر کھڑے ہونے کا حکم ہے لیکن محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل بھی ضروری ہے اس لئے ڈیڈھ یا دو فٹ فاصلہ رکھنے کی گنجائش ہے ۔
مفتیان کرام کا کہنا ہے 8جون سے مساجد میں شرائط کے ساتھ نمازوں کی عام اجازت ہے ،لیکن دوسری یا تیسری جماعت سے اصل جماعت کی اہمیت متاثر ہوگی، دوسرے یہ کہ لوگوں سے جماعت ثانیہ کی کراہت و قباحت ختم ہو جائے گی اس لئے مساجد میں دوسری یا تیسری جماعت کی ضرورت نہیں بلکہ حسب نیت گھر کی جماعت میں بھی پورا ثواب ملے گا۔
اس لئے اگر مسجد کی جماعت نہ ملے تو حسب سابق گھروں میں ہی نماز با جماعت ادا کر لیں اور یہی حکم جمعہ کی نماز کے لئے ہے ۔اسی طری مفتیان کرام کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی جانب سے اگر صفیں ہٹانے اور نمازیوں کو گھروں سے ذاتی مصلے لانے کی ہدایت ہو تو اس پر عمل کرنے میں شرعا کچھ مضائقہ نہیں ہے ۔